پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں فوج کی زمینی کارروائی میں کم از کم 12 مشتبہ دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔
فوج کے مطابق یہ کارروائی دتہ خیل کے مضافات میں اتوار کی شب کی گئی۔
حکام کے مطابق سرچ آپریشن کے دوران دہشت گردوں کو گھیرے میں لے لیا گیا اور فرار ہوتے وقت شدت پسند اپنے ساتھیوں کی لاشیں وہیں چھوڑ گئے۔
تازہ کارروائی کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے کیوں کہ جس علاقے میں یہ آپریشن کیا گیا وہاں تک میڈیا کے نمائندوں کی رسائی نہیں ہے۔
شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج نے گزشتہ سال جون سے ’ضرب عضب‘ کے نام سے آپریشن شروع کر رکھا ہے اور حکام کے مطابق بیشتر علاقے کو شدت پسندوں سے آزاد کروا لیا گیا ہے۔
تاہم دتہ خیل اور شوال کے علاقوں میں حالیہ ہفتوں میں فوج کی کارروائی میں تیزی آئی ہے، جس میں درجنوں جنگجو مارے جا چکے ہیں۔
اُدھر قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں مقامی انتظامیہ کا ائج عہدیدار اور دو افراد بم دھماکے میں ہلاک ہو گئے۔
اطلاعات کے مطابق فاروق وزیر نامی عہدیدار کی گاڑی کو پیر کی صبح اُس وقت سڑک میں نصب بم سے نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنے دفتر جا رہا تھا۔
گاڑی میں سوار دیگر دو افراد بھی ہلاک ہو گئے۔
جنوبی وزیرستان میں اس سے قبل بھی سرکاری عہدیداروں اور سکیورٹی فورسز اہلکاروں پر حملے ہوتے رہے ہیں۔