پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ایک مبینہ امریکی ڈرون حملے میں کم ازکم پانچ مشتبہ شدت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق افغان سرحد سے ملحقہ شمالی وزیرستان میں دتہ خیل کے علاقے کروندہ میں ایک گھر پر جاسوس طیارے سے دو میزائل داغے گئے۔
بتایا جاتا ہے کہ یہ گھر مشتبہ شدت پسندوں کے زیر استعمال تھا لیکن مرنے والوں کی شناخت کے بارے میں تاحال کوئی مصدقہ معلومات حاصل نہیں ہو سکی ہے۔
اس قبائلی علاقے میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں پیش آنے والے واقعات کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے۔
گزشتہ ماہ کے اوائل میں بھی یہاں ہونے والے ایک ڈرون حملے میں کم ازکم چار مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوگئے تھے۔
پاکستان بغیر پائلٹ کے جاسوس طیاروں سے کی گئی ان کارروائیوں کو اپنی خودمختاری اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کی بندش کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔
گزشتہ سال جون میں پاکستانی فوج نے شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف بھرپور کارروائی شروع کی تھی جس کے بعد 2004ء سے شروع ہونے والے ڈرون حملے تقریباً بند ہو گئے تھے لیکن بعد ازاں یہاں ڈرون طیاروں سے اکا دکا کارروائیاں دیکھنے میں آتی رہی ہیں۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ ڈرون حملوں کا اس کے فوجی آپریشن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
شمالی وزیرستان کو ملکی و غیر ملکی شدت پسندوں کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا رہا ہے لیکن پاکستانی فوج کے آپریشن "ضرب عضب" شروع ہونے بعد سے حکام یہاں 2800 سے زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک اور ان کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کا بتا چکے ہیں۔
گو کہ پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ بلا امتیاز تمام دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کر رہا ہے لیکن حالیہ دنوں میں یہ خبریں بھی منظر عام پر آچکی ہیں کہ امریکہ اور افغانستان اس میں حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی سے مطمئن نہیں۔
حقانی نیٹ ورک کے بارے امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں سرکاری اہلکاروں، تنصیبات اور بین الاقوامی افواج پر ہلاکت خیز حملے کرتا آ رہا ہے۔
تاہم رواں ہفتے ہی پاکستانی مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ان کی فورسز نے شمالی وزیرستان میں حقانی نیٹ ورک کے ڈھانچے کو ختم کر دیا گیا ہے۔