ٹینس کے عالمی نمبر ون کھلاڑی نواک جوکووچ کی جانب سے خاتون ریفری کو بال مارنے کا واقعہ ابھی تک زیر بحث ہے۔ اگرچہ جوکووچ نے معافی مانگ لی ہے، لیکن اس کے باوجود سوشل میڈیا پر اُنہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تاہم بہت سے مداح اُن کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔
اتوار کو یو ایس اوپن کے میچ میں سربیا سے تعلق رکھنے والے نواک جوکووچ کا مقابلہ اسپین کے کھلاڑی پابلو کیرینو بستا سے تھا، جو ان سے ایک پوائنٹ آگے تھے۔
اس دوران مایوسی کے عالم میں جوکووچ نے ایکسٹرا بال جیب سے نکال کر اپنے عقب میں ہٹ کی، تو وہ خاتون ریفری کی گردن پر جا لگی۔
جوکووچ کی اس حرکت پر میچ آفیشل نے طویل مشاورت کے بعد اُنہیں ایونٹ سے باہر کر دیا۔
عالمی نمبر ون کھلاڑی کو اس طرح ایونٹ سے باہر کیے جانے پر ان کے مداح تنقید کر رہے ہیں، جب کہ سوشل میڈیا پر بعض افراد اس اقدام کی حمایت کر رہے ہیں۔ اس کھیل سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ جوکووچ ٹینس کے سخت قوانین کی زد میں آئے ہیں۔
پاکستان کے ٹینس اسٹار عقیل خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ چند سال قبل ٹینس کی عالمی تنظیم نے اس سلسلے میں سخت قوانین بنائے تھے۔
اُن کے بقول قانون کے تحت کھیل کے دوران اگر ریکٹ یا بال کسی کو لگ جائے تو کھلاڑی کو قصور وار قرار دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بال لگنے کے بعد خاتون ریفری جس طرح زمین پر گریں اور درد سے کراہتی رہیں، اس پر دیگر ریفریز نے جوکووچ کے خلاف سخت فیصلہ دیا۔
عقیل کہتے ہیں کہ بال لگنے کے بعد اگر خاتون ریفری اس طرح کا ردِعمل ظاہر نہ کرتیں تو شاید جوکووچ اس سزا سے بچ سکتے تھے۔
ماضی میں بھی اس طرح کے واقعات میں ریفری سخت سزائیں دیتے رہے ہیں۔ امریکی ٹینس اسٹار سرینا ولیمز نے بھی کھیل کے دوران ریفری کو دھمکی دی تھی جس پر اُنہیں نکال دیا گیا تھا۔
عقیل خان کا کہنا ہے کہ ریفری کو بال لگنے کے واقعہ کے بعد جوکووچ نے بھی معذرت کا رویہ اختیار کیا ورنہ وہ پریس کانفرنس کر کے اس معاملے کو طول دے سکتے تھے۔
سوشل میڈیا پر صارفین کا ردِ عمل
ٹوئٹر پر ایک صارف میتھیو ولز نے ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں جوکووچ میچ آفیشل کے ساتھ محو گفتگو ہیں اور واقعے پر افسوس کا اظہار کر رہے ہیں۔
مارک برمن نامی صارف نے لکھا ہے کہ یو ایس اوپن انتظامیہ کو موجودہ حالات میں ٹینس کے نمبر ون کھلاڑی کو اتنی سخت سزا نہیں دینی چاہیے تھی۔
ذرائع ابلاغ کی بعض رپورٹس کے مطابق خاتون ریفری لورا کلارک کو اس واقعہ کے بعد دھمکیاں بھی مل رہی ہیں۔
ایک صارف مائیک ڈکسن نے لکھا ہے کہ خاتون ریفری واقعہ کے بعد سے ہی ہوٹل میں ہیں اور ڈاکٹرز اُن کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔ تاہم اُنہیں سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جو افسوس ناک ہے۔
ریفریز سے بحث کے دوران جوکووچ کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ اُن کی غلطی ہے اور وہ معذرت کر چکے ہیں۔ خاتون ریفری کو اسپتال لے جانے کی بھی ضرورت نہیں تاہم اُنہیں باہر کرنا اُن کے کریئر اور اتنے بڑے ٹورنامنٹ کے لیے بہتر نہیں۔
ایک صارف نے رافیل نڈال کی ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں کھیل کے دوران نادانستہ طور پر ایک بال گرل کو گیند لگ جاتی ہے۔
صارف نے سوال اُٹھایا کہ کیا یہ دوہرا معیار نہیں ہے؟
جوکووچ کے ناقدین 2016 میں لندن میں پیش آنے والے واقعہ کا بھی حوالہ دے رہے ہیں، جب اے ٹی پی فائنلز کے ایک میچ میں اُنہوں نے غصے میں بال شائقین کی طرف پھینک دی تھی۔
اسی سال فرینچ اوپن کے ایک میچ میں اُنہوں نے اپنا ریکٹ مجمع کی جانب اُچھال دیا تھا۔
اس واقعہ کے بعد ایک صحافی نے اُن سے سوال کیا کہ کیا آپ کو نہیں لگتا کہ یہ رویہ کسی روز آپ کے لیے نقصان کا باعث بن سکتا ہے اور آپ کو سخت سزا مل سکتی ہے۔
جوکووچ نے اس سوال کے جواب میں صحافی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ناقابل یقین ہے۔ میں بار بار ایسا کرتا ہوں۔ اب تک مجھے سزا کیوں نہیں دی گئی۔
جوکووچ کا کہنا تھا کہ کیا میں واحد کھلاڑی ہوں جو کورٹ میں غصے کا اظہار کرتا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔
یو ایس اوپن سے باہر ہونے پر جوکووچ کی نہ صرف عالمی رینکنگ خطرے میں پڑ سکتی ہے، بلکہ اُنہیں انعامی رقم کی مد میں لاکھوں ڈالر سے بھی محروم ہونا پڑے گا۔