سویڈن میں قائم تحقیقاتی ادارے اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ ’سپری‘ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ ایک سال میں پاکستان، بھارت اور چین کے جوہری ہتھیاروں میں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2012ء کے دوران ان تینوں ملکوں میں سے ہر ایک کے پاس موجود جوہری ہتھیاروں کے ذخائر میں تقریباً 10 مزید ہتھیاروں کا اضافہ ہوا ہے۔
سپری کے مطابق گزشتہ سال کے ابتداء تک چین کے پاس 240 جوہری ہتھیار تھے مگر اب یہ تعداد 250 ہو گئی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عالمی طور پر پانچ مستند عالمی جوہری ریاستوں، چین، فرانس، روس، امریکہ اور برطانیہ میں سے صرف چین ہی بظاہر اپنی جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ کر رہا ہے۔
سپری نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ 2012ء میں پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد 90 سے 110 کے درمیان تھی جو اب بڑھ کر 100 سے 120 تک ہو گئی ہے جبکہ اس کے ہمسائے ملک بھارت کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد 2012ء میں 80 سے 100 تھی جو اب بڑھ ہو کر 90 سے 110 ہو گئی ہے۔
تاہم رپورٹ مطابق امریکہ اور روس کے درمیان طے پانے والا 'اسٹارٹ' نامی معاہدہ کے باعث ان دونوں ملکوں کے جوہری ہتھیاروں میں کمی آئی ہے۔
2012ء کی ابتداء میں روس کے پاس 10,000 جوہری ہتھیار تھے اور اس سال کے اوائل تک ان کی تعداد کم ہو کر 8,500 ہو گئی ہے جب کہ اسی عرصے میں امریکہ کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد 8,000 سے کم ہو کر 7,700 رہ گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکہ، روس، برطانیہ، فرانس، چین، بھارت، پاکستان اور اسرائیل کے پاس کل ملا کر لگ بھگ 17,265 جوہری ہتھیار ہیں جبکہ گزشتہ برس کے ابتداء تک یہ تعداد تقریباً 19 ہزار تھی۔
رپورٹ کے مطابق 2012ء کے دوران ان تینوں ملکوں میں سے ہر ایک کے پاس موجود جوہری ہتھیاروں کے ذخائر میں تقریباً 10 مزید ہتھیاروں کا اضافہ ہوا ہے۔
سپری کے مطابق گزشتہ سال کے ابتداء تک چین کے پاس 240 جوہری ہتھیار تھے مگر اب یہ تعداد 250 ہو گئی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عالمی طور پر پانچ مستند عالمی جوہری ریاستوں، چین، فرانس، روس، امریکہ اور برطانیہ میں سے صرف چین ہی بظاہر اپنی جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ کر رہا ہے۔
سپری نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ 2012ء میں پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد 90 سے 110 کے درمیان تھی جو اب بڑھ کر 100 سے 120 تک ہو گئی ہے جبکہ اس کے ہمسائے ملک بھارت کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد 2012ء میں 80 سے 100 تھی جو اب بڑھ ہو کر 90 سے 110 ہو گئی ہے۔
تاہم رپورٹ مطابق امریکہ اور روس کے درمیان طے پانے والا 'اسٹارٹ' نامی معاہدہ کے باعث ان دونوں ملکوں کے جوہری ہتھیاروں میں کمی آئی ہے۔
2012ء کی ابتداء میں روس کے پاس 10,000 جوہری ہتھیار تھے اور اس سال کے اوائل تک ان کی تعداد کم ہو کر 8,500 ہو گئی ہے جب کہ اسی عرصے میں امریکہ کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد 8,000 سے کم ہو کر 7,700 رہ گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکہ، روس، برطانیہ، فرانس، چین، بھارت، پاکستان اور اسرائیل کے پاس کل ملا کر لگ بھگ 17,265 جوہری ہتھیار ہیں جبکہ گزشتہ برس کے ابتداء تک یہ تعداد تقریباً 19 ہزار تھی۔