واشنگٹن —
خلیجِ گوانتانامو میں قائم امریکی حراستی مرکز کے مزید قیدیوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کےلیے بھوک ہڑتال کردی ہے۔
امریکی فوج کےلیفٹننٹ کرنل سیموئل ہائوس نے جمعے کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ جمعے کو مزید تین قیدی بھوک ہڑتال پر چلے گئے ہیں جس کے بعد حراستی مرکز میں بھوک ہڑتالی قیدیوں کی تعداد 97 ہوگئی ہے۔
بیان میں امریکی افسر نے کہا ہے کہ 19 بھوک ہڑتالی قیدیوں کی صحت خطرناک حد تک گرنے کے باعث انہیں غذائی نالی کے ذریعے خوراک فراہم کی جارہی ہے جب کہ پانچ دیگر کو جیل کے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
بیان کے مطابق کسی بھی بھوک ہڑتال کرنے والے کسی بھی قیدی کی زندگی کو خطرہ لاحق نہیں۔
خیال رہے کہ مشرقی کیوبا میں قائم اس امریکی حراستی مرکز میں 166 قیدی موجود ہیں جنہیں امریکی افواج نے مختلف ملکوں میں کی جانے والی انسدادِ دہشت گردی کی کاروائیوں کے دوران میں حراست میں لیا تھا۔
تقریباً تمام ہی قیدی بغیر کسی الزام کے گزشتہ 11 برس سے حراستی مرکز میں قید ہیں اور ان کے خلاف اب تک کوئی باقاعدہ قانونی کاروائی نہیں کی گئی۔
اس قید خانے کا آغاز جنوری 2002ء میں کیا گیا تھا جس کے بعد سے یہاں کے قیدی کئی بھوک ہڑتالیں کرچکے ہیں۔
قیدیوں نے بھوک ہڑتال کے جاری سلسلے کا آغاز فروری میں کیا تھا جس کا مقصد، قیدیوں کے وکلا کے بقول، بغیر مقدمات چلائے طویل حراست اور قید خانے میں ان کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک پر احتجاج کرنا ہے۔
قیدیوں کے وکلا کا کہنا ہے کہ یہ بھوک ہڑتال قیدیوں میں اپنی رہائی کے بارے میں پائی جانے والی ناامیدی کا اظہار ہے۔
اوباما انتظامیہ نے ماضی میں گوانتانامو میں قید نصف سے زائد قیدیوں کی رہائی یا انہیں ان کے آبائی ممالک کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن امریکی کانگریس اس فیصلے پر عمل درآمد کی راہ میں حائل ہے۔
خیال رہے کہ حراستی مرکز میں موجود قیدیوں کی نمائندگی کرنے والے 50 سے زائد وکلا نے گزشتہ ماہ امریکی سیکریٹری دفاع کو ایک خط بھی بھیجا تھا جس میں ان سے قیدیوں کی بھوک ہڑتال ختم کرانے کے لیے کردار ادا کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔
امریکی فوج کےلیفٹننٹ کرنل سیموئل ہائوس نے جمعے کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ جمعے کو مزید تین قیدی بھوک ہڑتال پر چلے گئے ہیں جس کے بعد حراستی مرکز میں بھوک ہڑتالی قیدیوں کی تعداد 97 ہوگئی ہے۔
بیان میں امریکی افسر نے کہا ہے کہ 19 بھوک ہڑتالی قیدیوں کی صحت خطرناک حد تک گرنے کے باعث انہیں غذائی نالی کے ذریعے خوراک فراہم کی جارہی ہے جب کہ پانچ دیگر کو جیل کے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
بیان کے مطابق کسی بھی بھوک ہڑتال کرنے والے کسی بھی قیدی کی زندگی کو خطرہ لاحق نہیں۔
خیال رہے کہ مشرقی کیوبا میں قائم اس امریکی حراستی مرکز میں 166 قیدی موجود ہیں جنہیں امریکی افواج نے مختلف ملکوں میں کی جانے والی انسدادِ دہشت گردی کی کاروائیوں کے دوران میں حراست میں لیا تھا۔
تقریباً تمام ہی قیدی بغیر کسی الزام کے گزشتہ 11 برس سے حراستی مرکز میں قید ہیں اور ان کے خلاف اب تک کوئی باقاعدہ قانونی کاروائی نہیں کی گئی۔
اس قید خانے کا آغاز جنوری 2002ء میں کیا گیا تھا جس کے بعد سے یہاں کے قیدی کئی بھوک ہڑتالیں کرچکے ہیں۔
قیدیوں نے بھوک ہڑتال کے جاری سلسلے کا آغاز فروری میں کیا تھا جس کا مقصد، قیدیوں کے وکلا کے بقول، بغیر مقدمات چلائے طویل حراست اور قید خانے میں ان کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک پر احتجاج کرنا ہے۔
قیدیوں کے وکلا کا کہنا ہے کہ یہ بھوک ہڑتال قیدیوں میں اپنی رہائی کے بارے میں پائی جانے والی ناامیدی کا اظہار ہے۔
اوباما انتظامیہ نے ماضی میں گوانتانامو میں قید نصف سے زائد قیدیوں کی رہائی یا انہیں ان کے آبائی ممالک کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن امریکی کانگریس اس فیصلے پر عمل درآمد کی راہ میں حائل ہے۔
خیال رہے کہ حراستی مرکز میں موجود قیدیوں کی نمائندگی کرنے والے 50 سے زائد وکلا نے گزشتہ ماہ امریکی سیکریٹری دفاع کو ایک خط بھی بھیجا تھا جس میں ان سے قیدیوں کی بھوک ہڑتال ختم کرانے کے لیے کردار ادا کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔