امریکہ کے صدر براک اوباما نے اعلان کیا ہے کہ ایبولا وائرس کے عالمی خطرے سے نمٹنے کی عالمی کوششوں کے قیادت کے لیے مغربی افریقہ میں ہزاروں امریکی فوجی بھیجے جائیں گے۔
"اس وبا کے تناظر میں دنیا ہماری طرف، امریکہ کی طرف دیکھ رہ ہے اور ہم یہ ذمہ داری نبھانے کے لیے ہم تیار ہیں، اس سے نمٹنے کی جو صلاحیت درکار ہے وہ صرف امریکہ ہے پاس اور ہم اس کی قیادت کے لیے تیار ہیں اور اس کے لیے جس طرح کے وسائل چاہیئں انھیں بھی صرف امریکہ ہی متحرک کر سکتا ہے۔"
اٹلانٹا میں امراض سے بچاو اور کنٹرول کے سنٹر میں صدر اوباما کا یہ اعلان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب کہ ایبولا سے گنی، سیرالیون، لائبیریا، نائیجیریا اور سینیگال میں پانچ ہزار سے زائد سے افراد متاثر ہو چکے ہیں۔
اب تک اس وائرس سے ہونے والی 2500 ہلاکتوں میں سے نصف صرف لائبیریا میں ہوئیں اور یہ اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا۔
امریکی منصوبے کے مطابق تین ہزار فوجی لائبیریا کے دارالحکومت مونروویا بھیجے جائیں گے جہاں وہ امدادی اشیاء اور اہلکاروں کی نقل و حرکت میں مدد فراہم کریں گے۔
امریکی فورسز 17 طبی مراکز قائم کریں گی جن میں ہر ایک 100 بستروں پر مشتمل ہوگا اور یہاں متاثرہ مریضوں کا علاج کیا جائے گا۔ امریکی مشن ہر ہفتے پانچ سو طبی اہلکاروں کو تربیت دینے کے لیے بھی ایک مرکز قائم کرے گا۔
صدر اوباما کا کہنا تھا کہ " ان ملکوں میں پہلے ہی صحت عامہ کا کمزور نظام تباہ ہونے کے قریب ہے۔ مریض گلیوں میں مر رہے ہیں۔۔۔یہ ایک تلخ سچائی ہے کہ مغربی افریقہ میں ایبولا وائرس کی وبا ایسی ہے جو ہم نے اس سے پہلے نہیں دیکھی۔ یہ قابو سے باہر ہو رہی ہے، صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے اور یہ تیزی سے پھیل رہی ہے۔"
انھوں نے متنبہ کیا کہ اگر وبا کو روکا نہ گیا تو اس سے لاکھوں لوگ متاثر ہوسکتے ہیں۔
امریکہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی "یو ایس ایڈ" بھی لوگوں کو اس وائرس سے بچاو کے لیے حفاظتی کٹیں اور تربیت فراہم کرے گا۔ ابتدائی طور پر لائبیریا میں چار لاکھ ایسے افراد کو یہ سہولت دی جائے جو جن کے اس وائرس سے متاثرہ ہونے کا سب سے زیادہ خطرہ ہے اور پھر اس کے بعد یہ اقدام پورے ملک اور پھر خطے میں کیا جائے گا۔