رسائی کے لنکس

پاکستان میں حامی نیٹ ورک نےبن لادن کی مددکی: اوباما


پاکستان میں حامی نیٹ ورک نےبن لادن کی مددکی: اوباما
پاکستان میں حامی نیٹ ورک نےبن لادن کی مددکی: اوباما

امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیرنے کہا ہے کہ پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں بن لادن کے گھر سے ملنے والا مواد ایک چھوٹے کالج کی لائبریری کےحجم کے برابر ہے، جو دہشت گردی کے حوالےسےاب تک اکٹھی کی جانے والی خفیہ معلومات میں سب سے بڑا ذخیرہ ہے

امریکی صدر براک اوباما اپنی انتظامیہ کی طرف سےاُن آواز اٹھانے والوں میں شامل ہوگئے ہیں جن کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اسامہ بن لادن کا کسی قسم کا کوئی حامی نیٹ ورک تھا جس کی مدد سے القاعدہ کا سربراہ پاکستان کےدارالحکومت اسلام آباد سے60کلومیٹر سےکم فاصلے پر برسوں تک رہائش پذیر رہا۔

مسٹر اوباما نے ’سی بی ایس 60 منٹس‘ میں نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا ہےکہ یہ بات غیر واضح ہے آیا پاکستان کی حکومت بن لادن کی ملک میں موجودگی سےآگاہ تھی۔ لیکن اُنھوں نے کہا کہ اِس معاملےکی تفتیش کی ضرورت ہے۔

اتوار کو نشر ہونے والے ایک دوسرے انٹرویو میں ایک اعلیٰ امریکی عہدےدار نے کہا ہے کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کےباوجود القاعدہ کی دہشت گردی کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر ٹام ڈنیلون نے اتوار کو ’این بی سی‘ کے ’میٹ دِی پریس‘ ٹیلی ویژن پرگرام میں انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ یہ نہیں سمجھتا کہ القاعدہ کی حکمتِ عملی کو شکست ہوئی ہے۔

تاہم، اُنھوں نے بن لادن کی ہلاکت کو اِس دہشت گرد تنظیم پر ضرب لگائے جانے کےسلسلے میں ایک اہم سنگِ میل قرار دیا۔

ڈنیلون نے کہا کہ پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں بن لادن کے گھر سے ملنے والا مواد ایک چھوٹے کالج کی لائبریری کے حجم کے برابر ہے، جو دہشت گردی کے حوالےسےاب تک اکٹھی کی جانے والی خفیہ معلومات میں سب سے بڑا ذخیرہ ہے۔

سکیورٹی کے مشیر نے کہا کہ اِس بات کا کوئی ثبوت موجود نہیں کہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے 60کلومیٹر سے کم فاصلے پر رہائش پذیر بن لادن کے بارے میں حکومتِ پاکستان کو کوئی علم تھا۔ لیکن، اُنھو ں نے کہا کہ القاعدہ کے لیڈر کے پیچھے ملک میں کوئی حمایت فراہم کرنے والانیٹ ورک ضرور ہوگا جِس بات کی تفتیش کی ضرورت ہے۔

ہفتے کو امریکہ نے متعدد وِڈیوز جاری کی ہیں جو امریکی فورسزکو اُس وقت ملیں جب اُنھوں نے گذشتہ پیر کی صبح سویرے بن لادن کی پاکستانی پناہ گاہ پر چھاپہ مارا۔ وڈیوز میں وہ اپنےآپ کو ٹیلی ویژن پر دیکھ رہا ہے، اوراُن کو دنیا کو جاری کیے جانے والے بیانات کا ریہرسل کرتے دکھایا گیا ہے۔

ایک انٹیلی جنس عہدے دار نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ وِڈیوز، کمپیوٹر ڈرائیوز اور دیگر مواد سےیوں لگتاہے جیسے وہ بے اختیار ہے، جب کہ در اصل وہ القاعدہ کی کارروائیوں میں ایک فعال کردار ادا کرتا رہا۔

XS
SM
MD
LG