امریکہ کے صدر براک اوباما ملازمتوں کے نئے مواقع کی فراہمی اور ملک کی خستہ حال معیشت میں نئی روح پھونکنے کی غرض سے متعارف کرائے گئے 447 ارب ڈالرز کے منصوبے کے لیے حمایت کے حصول کی غرض سے منگل کو ریاست اوہایو کا دورہ کر رہے ہیں۔
امریکی صدر ریاست کے مرکزی شہر کولمبس کے ایک ہائی اسکول میں منعقدہ تقریب سے بھی خطاب کریں گے جو ایوانِ نمائندگان کے ری پبلکن اسپیکر جان بینر کے حلقہ انتخاب کے نزدیک واقع ہے۔
امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ صدر اوباما اپنے خطاب کے دوران مجوزہ قانون سازی میں متعارف کرائے گئے اس منصوبے پر روشنی ڈالیں گے جس کے تحت امریکہ بھر کے 35 ہزار سے زائد سرکاری اسکولوں کو جدید بنانے کے لیے 25 ارب ڈالرز مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
صدراوباما نے 'امریکن جابز ایکٹ' نامی یہ قانون گزشتہ روز کانگریس کو روانہ کیا تھا اور قانون سازوں سے اپیل کی تھی کہ وہ اس کی جلد منظوری دیں۔
قانون میں امریکہ میں سڑکوں اور دیگر سرکاری منصوبوں کی مرمت اور تعمیرات کے لیے اربوں ڈالرز کے اخراجات تجویز کیے گئے ہیں جبکہ مالی طور پر مستحکم افراد پر عائد ٹیکسوں میں اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔
'وائٹ ہاؤس' کے بجٹ ڈائریکٹر جیکب لیو نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ مالدار امریکیوں پر ٹیکسوں میں اضافے سے حکومت کو 400 ارب ڈالرز کی اضافی آمدنی ہوگی۔
صدر کی جانب سے پیش کیے گئے منصوبے میں ان عام افراد اور اداروں کو آمدنی پر عائد محصولات میں چھوٹ دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے جو وفاقی حکومت کے سماجی بہبود کے پینشن پروگرام کا حصہ بنیں گے۔
مجوزہ قانون کو کانگریس کو روانہ کرتے ہوئے پیر کو صدر اوباما کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کے نتیجے میں تعمیراتی کارکنوں، اساتذہ، پولیس افسران، سابق فوجیوں اور دیگر افراد کو فائدہ پہنچے گا۔
پیر کو ری پبلکن رہنما جان بینر نے اپنے ردِ عمل میں کہا تھا کہ وہ امریکیوں کو برسرِ روزگار کرنے کے لیے صدر اوباما کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پر امید ہیں تاہم ان کے بقول صدر کی تجاویز کا "باریک بینی سے تجزیہ کرنے" کی ضرورت ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ صدر کا منصوبہ معاشی سرگرمیوں میں تیزی لانے کی ایک اور کوشش ہے جس کے نتیجے میں امریکہ پر لدے قرضوں کے بوجھ میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔ تاہم امریکی صدر کا موقف ہے کہ مجوزہ قانون کے لیے تمام وسائل پہلے ہی مہیا کرلیے گئے ہیں اور اس پر عمل درآمد سے وفاقی حکومت کے قرضوں میں اضافہ نہیں ہوگا۔
صدر اوباما نے یہ منصوبہ گزشتہ جمعرات کو کانگریس کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ صدر بل کے لیے عوامی حمایت حاصل کرنے کی غرض سے رواں ہفتے کے اختتام پر شمالی کیرولائنا کا دورہ بھی کریں گے۔
ماہرین کے مطابق امریکہ کی معیشت بظاہر جمود کا شکار ہوگئی ہے اور اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگست کے مہینے میں ملک میں ملازمتوں کے نئے مواقع بالکل پیدا نہیں ہوئے جس سے دوسری کساد بازاری کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق لگ بھگ ایک کروڑ 40 لاکھ امریکی شہری بے روزگار ہیں جبکہ لاکھوں دیگر اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیےدو نوکریاں یا اپنی صلاحیتوں سے کم درجے کی ملازمتیں کرنے پر مجبور ہیں۔