فرانس کے علاقے نار منڈے میں "ڈی ڈے" کے 70 سال پورے ہونے کی تقریب میں صدر براک اوباما نے جنگ عظیم دوئم میں حصہ لینے والے فوجیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔
ستر سال قبل مغربی ملکوں اور اس کے اتحادیوں نے فرانس پر حملہ کر کے یہاں نازی جرمنی کو شکست دی تھی۔
چھ جون 1944ء کو اتحادی ممالک کے تقریباً ایک لاکھ ساٹھ ہزار فوجی نارمنڈے کے ساحلوں پر پہنچے تھے۔ فوجی تاریخ کے اس سب سے بڑے سمندری معرکے میں پہلے ہی روز ساڑھے چار ہزار فوجی ہلاک ہوئے۔
اپنے خطاب میں صدر اوباما نے ڈی ڈے کا حصہ رہنے والے سابق فوجیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے نے انسانی تاریخ کا دھارا تبدیل کیا۔
تقریب کا افتتاح کرتے ہوئے فرانس کے صدر فرانسس اولاں کا بھی کہنا تھا کہ فوجیوں کی قربانیوں نے "دنیا کو بدل کر رکھ دیا"۔
ستر سال قبل اس معرکے میں حصہ لینے والے ہزاروں سابق فوجی بھی اس تقریب میں شریک ہوئے۔ ان میں سابق امریکی فوجی جم مارٹن بھی شامل ہیں۔
مارٹن کا تعلق 101 ایئربورن سے تھا اور جمعرات کو انھوں نے ڈے ڈی کی تقریبات کے سلسلے میں فضا سے پیراشوٹ کے ذریعے چھلانگ لگا کر تاریخ کی ایک جھلک پیش کرنے کی کوشش بھی کی۔
چھلانگ کے بعد ایک صحافی نے ان سے پوچھا کہ انھیں کیا فرق محسوس ہوا، تو مارٹن کا کہنا تھا کہ " ہاں یہ زیادہ اچھی تھی کیونکہ اس بار مجھ پر کوئی بھی گولیاں نہیں چلا رہا تھا۔"
اس تقریب میں 18 ملکوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
ستر سال قبل مغربی ملکوں اور اس کے اتحادیوں نے فرانس پر حملہ کر کے یہاں نازی جرمنی کو شکست دی تھی۔
چھ جون 1944ء کو اتحادی ممالک کے تقریباً ایک لاکھ ساٹھ ہزار فوجی نارمنڈے کے ساحلوں پر پہنچے تھے۔ فوجی تاریخ کے اس سب سے بڑے سمندری معرکے میں پہلے ہی روز ساڑھے چار ہزار فوجی ہلاک ہوئے۔
اپنے خطاب میں صدر اوباما نے ڈی ڈے کا حصہ رہنے والے سابق فوجیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے نے انسانی تاریخ کا دھارا تبدیل کیا۔
تقریب کا افتتاح کرتے ہوئے فرانس کے صدر فرانسس اولاں کا بھی کہنا تھا کہ فوجیوں کی قربانیوں نے "دنیا کو بدل کر رکھ دیا"۔
ستر سال قبل اس معرکے میں حصہ لینے والے ہزاروں سابق فوجی بھی اس تقریب میں شریک ہوئے۔ ان میں سابق امریکی فوجی جم مارٹن بھی شامل ہیں۔
مارٹن کا تعلق 101 ایئربورن سے تھا اور جمعرات کو انھوں نے ڈے ڈی کی تقریبات کے سلسلے میں فضا سے پیراشوٹ کے ذریعے چھلانگ لگا کر تاریخ کی ایک جھلک پیش کرنے کی کوشش بھی کی۔
چھلانگ کے بعد ایک صحافی نے ان سے پوچھا کہ انھیں کیا فرق محسوس ہوا، تو مارٹن کا کہنا تھا کہ " ہاں یہ زیادہ اچھی تھی کیونکہ اس بار مجھ پر کوئی بھی گولیاں نہیں چلا رہا تھا۔"
اس تقریب میں 18 ملکوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔