سست روی کی شکار قومی معیشت میں تیزی لانے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں مدد دینے کی خاطر، امریکی صدر براک اوباما 300ارب ڈالر کا ایک پیکیج پیش کرنے والے ہیں۔
اِن رقوم کا ذکر امریکی ذرائع ابلاغ میں چھپنے والی خبروں میں کیا گیا ہے اور اِن میں بتایا گیا ہے کہ جمعرات کی رات کانگریس کے ایک مشترکہ اجلاس سے خطاب میں مسٹر اوباما ٹیکس میں کئی طرح کی چھوٹ دینے، بے روزگار کارکنوں کو امداد فراہم کرنے اور تعمیرات پر اخراجات کی تفاصیل پیش کریں گے۔
وائٹ ہاؤس ترجمان جے کارنی نے بدھ کی بریفنگ میں نامہ نگاروں کوتقریر کےبارے میں تفصیل بتانے سے انکار کیا۔ اُنھوں نے صرف یہ کہا کہ منصوبے میں فوری نتائج دینے والے ایسے اقدامات شامل ہوں گے جِن کا معیشت کی شرح نمو اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے سے تعلق ہوگا، اور یہ کہ اِن تجاویز پر پہلے ہی سے ڈیموکریٹس اور ریپبلیکنز دونوں کے درمیان اتفاقِ رائے موجود ہے۔
کارنی نے کہا کہ صدر قانون سازوں پر زور دیں گے کہ وہ اُن کی تجاویز کی فوری منظوری دیں۔ اُنھوں نے کہا کہ ضرورت اِس بات کی ہے کہ کانگریس ’مل کر کچھ کر دکھائے‘۔
عین ممکن ہے کہ ریپبلیکن پارٹی کے قانون ساز، ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے صدر کی طرف سے پیش کیے جانے والے منصوبے کی بہت مخالفت کریں، جو قرضے تلےدبےملک میں بڑھتے ہوئےحکومتی اخراجات کےمخالف ہیں۔ تقریر سے پہلی ہی چند ریپبلیکنز کا کہنا ہے کہ تجاویز صدر کی ناکام معاشی پالیسیوں کی غماز ہیں۔