رسائی کے لنکس

شام میں قتل و غارت روکنے پر امریکہ و ترکی میں اتفاق


صدر اوباما نے کہا کہ ترکی اور امریکہ شام کی حکومت پر ملک میں جاری خانہ جنگی روکنے کے لیے دبائو میں بھی اضافہ کریں گے۔

امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ وہ اور ترکی کے وزیرِ اعظم رجب طیب اردگان شام میں جاری قتل و غارت کو روکنے کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھیں گے۔

جمعرات کو 'وہائٹ ہائوس' میں ترک وزیرِاعظم کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا کہ ترکی اور امریکہ شام کی حکومت پر ملک میں جاری خانہ جنگی روکنے کے لیے دبائو میں بھی اضافہ کریں گے۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ شام کے صدر بشار الاسد کی اقتدار سے بے دخلی کا وقت قریب آن پہنچا ہے۔ انہوں نے امریکہ کی جانب سے شامی حزبِ اختلاف کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی۔

صدر اوباما نے کہا کہ ان کا ملک ترکی کو بھی شامی پناہ گزینوں کے سیلاب سے نبرد آزما ہونے میں مدد دے گا۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک وزیرِاعظم رجب طیب اردگان نے کہا کہ انہوں نے اور صدر اوباما نے اتفاق کیا ہے کہ شام میں جاری بحران کے دوران کیمیاوی ہتھیاروں استعمال نہیں ہونے چاہئیں اور ملک کی تمام اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جانا چاہیے۔

صحافیوں سے گفتگو میں صدر اوباما کا مزید کہنا تھا کہ اگر شامی حکومت کی جانب سے مخالفین کے خلاف کیمیاوی ہتھیار وں کے استعمال کی تصدیق ہوگئی تو وہ سفارتی اور عسکری آپشن میں سے کسی کے بھی استعمال کاحق محفوظ رکھتے ہیں۔

اسی دوران میں ترک وزیرِاعظم کے ہمراہ دورہ امریکہ پر آنے والے ان کی کابینہ کے ایک وزیر نے واشنگٹن میں ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسد حکومت کو اپنے ہی لوگوں کے قتلِ عام سے روکنا ان کی حکومت کی ترجیح ہے۔

انٹرویو میں یورپی امور کے ترک وزیر ایجمن بیگس کا مزید کہنا تھا کہ اگر ترکی اور امریکہ دونوں مل کر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے تمام ارکان کو کوئی عملی قدم اٹھانے پر آمادہ کرلیں تو یہ مقصد حاصل کیا جاسکتا ہے۔

ترک وزیرِاعظم اردگان اپنے دورہ امریکہ کے دوران میں جمعرات کو نائب صدر جو بائیڈن اور امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری سے بھی ملاقاتیں کریں گے جن میں شام کا مسئلہ سرِ فہرست رہنے کی توقع ہے۔

شام کا پڑوسی ہونے کے ناطے ترکی اس بحران سے متاثر ہونے والے ممالک میں سرِ فہرست ہے جہاں خانہ جنگی اور تشدد سے بچنے کے لیے اپنا گھر بار چھوڑ کر فرار ہونے والے لاکھوں شامی مہاجرین پناہ لیے ہوئے ہیں۔
XS
SM
MD
LG