امریکی صدر براک اوباما اپنے چار ملکی دورہ یورپ کے پہلے مرحلے میں پیر کے روز آئرلینڈپہنچے ہیں۔ چھ روزہ دورہ کے دوران امریکی صدر یورپی رہنماؤں سے مشرقِ وسطیٰ میں جاری سیاسی بے چینی، خطے کی سلامتی کے امور اور عالمی معاشی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کریں گے۔
امکان ظاہر کیاجارہا ہے کہ صدر اوباما کی یورپی رہنماؤں کے ساتھ خارجہ امور سے متعلق معاملات پر مذاکرات میں لیبیا میں جاری پرتشدد سیاسی بحران اور لیبیائی رہنما معمر قذافی کی حامی افواج کے خلاف جاری نیٹو فوجی کارروائی میں امریکی کردار سرِفہرست ہوگا۔
واضح رہے کہ افغانستان اور عراق میں فوجی مصروفیات کے باعث امریکہ نے لیبیا کے خلاف جاری اتحادی افواج کی کارروائی میں سرگرم کردار اداکرنے سے خود کو دور رکھا ہے۔ جبکہ امریکہ کے اہم اتحادی ممالک خصوصاً برطانیہ اور فرانس امریکی انتظامیہ پر قذافی حکومت کے خلاف جاری فضائی کارروائی میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔
امریکی صدر اور یورپی رہنماؤں کے مابین مذاکرات میں عالمی کساد بازاری پر قابو پانے کی کوششوں، معاشی بحالی کے اقدامات اور دو طرفہ تجارت سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
امریکی صدر اپنے دورہ یورپ کے دوران برطانیہ، پولینڈ اور فرانس بھی جائیں گے جہاں وہ دنیا کی آٹھ بڑی معیشتوں کی نمائندہ تنظیم 'جی-8' کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ دورے کے دوران صدر اوباما کی برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون، روسی صدر دمیتری میدویدیف، فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی اور جاپانی وزیرِاعظم ناؤتو کان سے انفرادی ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔
صدر اوباما اپنے دورے کے آغاز پر پیر کے روز آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن میں آئرش ہم منصب میری مک ایلیس اور وزیرِاعظم اینڈا کینی سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کررہے ہیں۔
اس دورہ میں جہاں صدر اوباما آئرش رہنماؤں سے اقتصادی معاملات اور دلچسپی کے دیگر دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کریں گے، وہیں وہ اپنی مصروفیات میں سے وقت نکال کر 300 کے لگ بھگ نفوس پر مشتمل 'منی گال' نامی اس تاریخی گاؤں کا بھی دورہ کریں گے جہاں دو صدیاں قبل ان کے ننھیالی آباءو اجداد رہا کرتے تھے۔
امریکی صدر خاتونِ اول مشیل اوباما کے ہمراہ منگل کے روز لندن پہنچیں گے۔ اپنے دو روزہ دورہ برطانیہ کے دوران ان کا قیام ملکہ الزبتھ کے شاہی مہمان کی حیثیت سے 'بکنگھم پیلس' میں ہوگا جو ان کے اعزاز میں ایک ضیافت بھی دیں گی۔
صدر اوباما دورہ برطانیہ کے دوران وزیرِاعظم ڈیوڈ کیمرون سے ملاقات کے علاوہ برطانوی پارلیمان سے بھی خطاب کریں گے۔
امریکی صدر برطانیہ کے بعد فرانس پہنچیں گے جہاں ہونے والے 'جی-8' سربراہ اجلاس میں شرکت ان کے اس دورے کی بنیادی وجہ ہے۔ دنیا کی آٹھ بڑی معیشتوں کے سربراہان اس سے قبل گزشتہ برس کینیڈا میں جمع ہوئے تھے۔ عالمی معیشت کی صورتِ حال اس سال بھی 'جی-8' اجلاس کے ایجنڈے پر سرِ فہرست ہے۔
صدر اوباما کے چار ملکی دورہ یورپ کا آخری پڑاؤ پولینڈ ہوگا جہاں وہ وسطی یورپ کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔ اس دورے کے دوران صدر اوباما اور ان کے پولش ہم منصب برونسیلو کوموروسکی کے درمیان امریکی جنگی طیاروں کی پولینڈ کی سرزمین پر تعیناتی سے متعلق ایک معاہدہ پر دستخط بھی متوقع ہیں۔ واضح رہے کہ روس اس معاہدے پر خاصا برانگیختہ ہے۔
امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ صدر اوباما اور ان کے روسی ہم منصب کے درمیان 'جی-8' سربراہی اجلاس کی سائیڈ لائن پر ہونے والی ملاقات میں مذکورہ معاملہ بھی زیرِ بحث آئے گا۔