براک اوباما کوملکہ برطانیہ کی خصوصی دعوت پرانگلستان کا سرکاری دورہ کرنے والےامریکہ کے دوسرے صدر ہونے کا اعزاز حاصل ہوگیا ہے۔
اس سے قبل ان کے پیش رو جارج ڈبلیو بش وہ پہلے صدر تھے جنہوں نے خصوصی دعوت پر 2003ء میں برطانیہ کا دورہ کیا تھا۔ اس موقع پر 'بکنگھم پیلس' نے کہا تھا کہ اس کی جانب سے پہلی بار کسی امریکی صدر کو برطانیہ کے دورے کی دعوت دی گئی ہے۔
یوں تو ماضی میں کئی امریکی صدور برطانیہ کا دورہ کرچکے ہیں تاہم برطانوی شاہی خاندان کی روایات میں سرکاری دورہ سےمراد کسی غیر ملکی سربراہِ مملکت کے ایسےدورے سے لی جاتی ہےجس کا مقصد برطانیہ کےساتھ دیگر ممالک کےتعلقات میں مضبوطی لانا ہو۔
اس طرح کے دوروں کے موقع پر روایتی شان و شوکت اور شاہانہ برتائو کا خصوصی مظاہرہ دیکھنے میں آتا ہے جبکہ ایسے مہمانوں کی میزبانی ملکہ برطانیہ بذاتِ خود انجام دیتی ہیں۔
امریکی صدر اوباما کےدو روزہ حالیہ دورہ برطانیہ کے دوران بھی روایتی سرکاری دورے کے تمام لوازمات کا خیال رکھا گیا ہےجن کا آغازمنگل کے روز'بکنگھم پیلس' میں ان کے اعزاز میں دی گئی شاہی استقبالی تقریب سے ہوا۔ اس دورے کے دوران ملکہ برطانیہ صدر اوباما کے اعزاز میں ایک روایتی عشائیہ بھی دینگی جبکہ صدر اوباما اور ان کی اہلیہ مشیل اوباما خصوصی مہمانوں کی حیثیت سے شاہی قیام گاہ میں ٹہریں گے۔
صدر اوباما اور خاتونِ اول کو 'بکنگھم پیلس' کے چھ کمروں پر مشتمل اس خصوصی حصے میں ٹہرایا گیا ہے جہاں ایک ماہ قبل شہزادہ ولیم اور ان کی دلہن کیتھرائن مڈلٹن نے شادی کی پہلی رات گزاری تھی۔
امریکی صدر اوران کی اہلیہ نے منگل کے روز شاہی محل میں نو بیاہتا جوڑے- جسے شادی کے بعد ڈیوک اور ڈچز آف کیمبرج کا خطاب دیا گیا ہے– سے بھی مختصر ملاقات کی۔
سرکاری دورے کی روایات کی پاسداری کرتے ہوئے صدارتی جوڑے نے ملکہ برطانیہ کے ساتھ تحائف کا تبادلہ بھی کیا۔
صدر اوباما کی جانب سے ملکہ الزبتھ کو پیش کردہ تحائف میں ملکہ کے والدین کے 1939ء میں کیے گئے دورہ امریکہ کی تصاویر اور یادگاری اشیاء شامل تھیں۔ جواباً ملکہ برطانیہ نے صدر اوباما کو تحفتاً شاہی نوادرات کے خزانے میں موجود وہ خطوط پیش کیے جو ماضی کے امریکی صدور اور برطانوی شاہی خاندان کے افراد نے ایک دوسرے کو لکھے تھے۔
منگل کے روز صدر اوباما اور ان کی اہلیہ نے ملکہ برطانیہ کے ساتھ ظہرانے میں شرکت کی جس کے بعد شاہی مہمانوں نے'بکنگھم پیلس' کی تصویری گیلری میں لگائی گئی ایک خصوصی نمائش کا نظارہ کیا۔
برطانیہ کی جانب سے روایتی طور پر ہر سال دو غیرملکی سربراہانِ مملکت کے سرکاری دوروں کی میزبانی کی جاتی ہے۔ برطانوی شاہی خاندان کسی بھی سربراہِ مملکت کو برطانیہ کے سرکاری دورے کی دعوت حکومت کے دفترِ خارجہ کی سفارش پر دیتا ہے۔