امریکی صدر براک اوباما اور ان کے چینی ہم منصب ہو جن تاؤ نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت، چینی کرنسی اور انسانی حقوق کے معاملات پر موجود اختلافات کے باوجود باہمی تعاون بڑھانے پر زور دیا ہے۔
بدھ کے روز وہائٹ ہاؤس میں چینی اور امریکی تاجروں کے وفود سے ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما کا کہنا تھا کہ باہمی تعاون میں اضافے سے دونوں اقوام کو فائدہ پہنچے گا۔
تاہم امریکی صدر نے کہا کہ چین کو اپنی کرنسی کی قدر کے حوالے سے اختیار کردہ اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہوگی تاکہ دونوں ممالک کے درمیان موجود تجارتی خسارے کو کم کیا جاسکے۔
یہ پریس کانفرنس صدر ہو جنتاؤ کی چند ایک صحافیوں سے براہ راست گفتگو میں سے ایک تھی۔ چینی صدر اس قسم کی پریس کانفرنس سے کم ہی خطاب کرتے ہیں۔
صدراوباما کا کہنا تھا کہ ان کے چینی ہم منصب کے دورہ امریکہ کے دوران کئی درجن معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں جن کےذریعے چین کو امریکی برآمدات کا حجم 45 ارب ڈالرز تک بڑھانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ دو طرفہ معاہدوں سے چین کی امریکہ میں سرمایہ کاری میں بھی کئی ارب ڈالرز کا اضافہ ہوگا۔
صدر اوباما نے کہا کہ چین اور امریکہ نے انسانی حقوق کے حوالے سے مذاکرات کا آغاز کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ چین اور بدھ مت کے روحانی پیشوا دلائی لاما کے درمیان مذاکرات کی بھی حمایت کرتا ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب میں چینی صدر ہوجن تاؤ کا کہنا تھا کہ ان کا ملک اور امریکہ دنیا میں مشترکہ مفادات اور ذمہ داریوں کے حامل ہیں اور دونوں ملکوں کو باہمی تعاون کے فروغ کیلیے مشترکات پر متحد ہونا ہوگا۔
تاہم چینی رہنما نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات کی بنیاد باہمی عزت اور فریقین کی جانب سے اختیار کردہ ترقی کے راستے اور بنیادی مفادات کے احترام پر استوار کی جانی چاہیے۔
چینی اور امریکی تاجروں کی دونوں ممالک کے سربراہان سے ہونے والی مشترکہ ملاقات میں باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع میں اضافے پر غور کیا گیا۔