امریکہ کے صدر براک اوباما نے ری پبلکن جماعت کے متوقع صدارتی امیدواران پر کڑی تنقید کرتے ہوئے ایران کے حوالے سے ان کے بیانات کو "بلند و بانگ اور کھوکھلے دعوے " قرار دیا ہے۔
صدر اوباما نے نومبر کے بعد پہلی بار منگل کو وہائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کی اور صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیے۔ اس موقع پر انہوں نے آئندہ صدارتی انتخاب میں ری پبلکن جماعت کا امیدوار بننے کی دوڑ میں شریک راہنماؤں کو آڑے ہاتھوں لیا۔
صدر کا کہنا تھا کہ "بعض افراد جنگ کے بارے میں اس طرح بات کرتےہیں جیسے وہ معمول کی بات ہو"۔
واضح رہے کہ ری پبلکن جماعت کا صدارتی امیدوار بننے کے خواہاں بعض راہنماؤں کی جانب سے اس نوعیت کے بیانات سامنے آئے تھے کہ صدر اوباما کا دوبارہ انتخاب یا ان کی پالیسیوں کا تسلسل ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کی اجازت دینے کے مترادف ہوگا۔
منگل کو بھی واشنگٹن میں ایک اسرائیل نواز تنظیم کے اجلاس سے خطابات میں ری پبلکن جماعت کے تین اہم صدارتی امیدواران نے تہران کے خلاف سخت حکمتِ عملی اپنانے پر زور دیا اور ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے اور ایرانی ساحل کے ساتھ جنگی جہازوں کی تعیناتی جیسے اقدامات تجویز کیے۔
دریں اثنا سینیٹ میں ری پبلکن رہنما مچ مک کانیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایران کے خلاف فوجی طاقت کے استعمال کی اجازت دینے سے متعلق ایک قرارداد پر کام کر رہے ہیں۔
لیکن ری پبلکن رہنماؤں کے ان جارحانہ بیانات کے برخلاف منگل کو ہونے والی پریس کانفرنس میں صدر اوباما نے ایران کے حوالے سے اپنائی گئی امریکی پالیسی کا دفاع کیا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایران کو سخت قسم کی عالمی پابندیوں کا سامنا ہے اور ایرانی حکومت دنیا میں تنہا ہوچکی ہے۔
انہوں نے اصرار کیا کہ امریکہ اور اسرائیل کے انٹیلی جنس حکام کو یقین ہے کہ ایران کے ساتھ جاری کشیدگی کو سفارتی طریقے سے حل کرنے کا موقع اب بھی دستیاب ہے۔