امریکی صدر براک اوباما نے انٹرنیٹ سے متعلق ’سخت ترین ضابطے‘ بنانے پر زور دیا ہے، تاکہ انٹرنیٹ کے غیرجانبدارانہ تحفظ اور انٹرنیٹ سروس پرووائڈرز (آئی ایس پیز) کی طرف سے انٹرنیٹ کی تمام ٹریفک کو مساوی اہمیت دینے کے معاملے کو یقینی بنایا جاسکے۔
اُنھوں نے اس بات کی استدعا ’فیڈرل کمیونیکیشنز کمیشن‘ سے کی، جو انٹرنیٹ ٹریفک کے نئے ضابطے تحریر کرنے کا کام کر رہا ہے۔
مسٹر اوباما نے ’ایف سی سی‘ سے کہا ہے کہ اگر ایسا کوئی معاہدہ ہے جس کے ذریعے ’کنٹینٹ‘ فراہم کرنے والے ’انٹرنیٹ پرووائڈرز‘ کو پیسے دے کر اپنا مواد زیادہ تیزی سے روانہ کرنے کی اجازت ہو، جسے ’ادائگی کی بنیاد پر اولیت‘ کا نام دیا جاتا ہو، تو اِسے ختم کیا جائے۔
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ انٹرنیٹ سروس پرووائڈرز (آئی ایس پیز) کو یہ اجازت نہیں ہونی چاہیئے کہ وہ صارفین کو قانونی انٹرنیٹ کنٹینٹ پر کسی قسم کی کوئی بندش لگائیں۔
صدر نے کہا کہ عام استعمال کی سہولتوں کی طرز پر، ایف سی سی کو چاہیئے کہ وہ ’کنزیومر براڈبینڈ سروسز‘ کو ضابطے کے تحت لائے۔
اِس سے قبل، اِسی سال ’ایف سی سی‘ نے امریکہ میں انٹرنیٹ کی فراہمی کے طریقہٴ کار میں وسیع پیمانے پر ترامیم وضع کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔
فیڈرل کمیونیکیشنز کمیشن نے گذشتہ مئی میں ایک منصوبہ پیش کیا تھا جس میں ’اے ٹی اینڈ ٹی‘ اور’ کامکاسٹ‘ جیسے بڑے انٹرنیٹ سروس پرووائڈرز کو یہ اجازت دی گئی تھی کہ وہ گوگل اور فیس بک جیسی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے طے کر سکتے ہیں، تاکہ وہ صارفین کو تیز تر سروس فراہم کرنے کے لیے ’تیز رو راستے‘ مہیہ کر سکتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مسٹر اوباما کی طرف آنے والی اس تجویز کی مدد سے یہ بات یقینی بن جائے گی کہ نیٹ ورک سب کے لیے دستیاب ہو، نہ کہ یہ کام کسی ایک یا دو اداروں تک محدود رہ جائے۔