ٹوئٹر نے امریکہ محکمہ انصاف کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے جس میں انٹرنیٹ صارفین کی معلومات سے متعلق زیادہ شفافیت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ٹوئٹر کی طرف سے یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اُسے یہ حق دیا جائے کہ وہ حکومت کی جانب سے صارفین کی معلومات کے حصول کے لیے دی گئی درخواستوں کے بارے میں زیادہ وضاحت طلب کر سکے۔
خبر رساں ادارے رائیٹرز کے مطابق یہ مقدمہ شمالی کیرولینا کی عدالت میں منگل کو دائر کیا گیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے مقدمہ میں موقف اخیتار کیا ہے کہ موجودہ قوانین کے تحت وہ اپنے صارفین سے متعلق نیشنل سکیورٹی کے اداروں کی طرف سے ملنے والی درخواستوں کے بارے میں نہیں بتا سکتی۔
ٹوئٹر کا موقف ہے کہ یہ پابندیاں آئین میں دیئے گئے آزادی اظہار کے حقوق کے منافی ہیں۔
ٹوئٹر نے اپنی درخواست میں امریکی قانون نافذ کرنے والے اداروں اور جاسوسی سے متعلق اداروں کے ساتھ اپنے تعلقات کو واضح کرنے کی بھی استدعا کی ہے۔
ٹوئٹر کی طرف سے مقدمہ گوگل اور مائیکرو سافٹ جیسی انٹرنیٹ کمپنیوں کے حکومت کے ساتھ طے پا جانے والے اُس معاہدے کے بعد دائر کیا ہے، جس میں عدالت کی طرف سے (صارفین کی ) نگرانی سے متعلق فیصلہ سنایا گیا تھا۔
اس معاہدے کے تحت مذکورہ کمپنیاں (حکومت ک طرف سے معلومات کے لیے) ملنے والی درخواستوں کے تعداد کے بار ے میں بتانے سے متعلق آزاد ہیں۔
محکمہ انصاف کی طرف سے ٹوئٹر کی درخواست کے جواب میں ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’اس سے پہلے رواں سال حکومت نے (ٹیکنالوجی سے متعلق) کئی اور بڑی کمپنیوں کی طرف سے ایک مقدمے میں اٹھائے گئے اسی طرح کے تحفطات کو دور کیا تھا۔‘‘
آزادی اظہار سے متعلق ایک امریکی تنظیم نے اپنے بیان میں ٹوئٹر کے موقف کو سراہا۔