امریکہ کے صدر براک اوباما اور روس کے صدر ولادیمر پوٹن کے درمیان بیجنگ میں ہونے والی کانفرنس کے موقع پر مختصر ملاقات ہوئی ہے۔
ایشیا پیسیفک اقتصادی کانفرنس میں منگل کو جب مختلف ملکوں کے رہنما یہاں پہنچ رہے تھے تو دونوں صدور نے چین کے صدر ژی جنپنگ کو کانفرنس کے انتظامات پر سراہا۔
لیکن وائٹ ہاؤس کے مطابق منگل کو دونوں ملکوں کے رہنماؤں کے تقریباً تین مرتبہ ملاقات ہوئی جس کا کل دورانیہ 15 سے 20 منٹ تھا۔
امریکی نیشنل سکیورٹی کونسل کی ترجمان برنڈیٹ میہان کا کہنا تھا کہ دونوں صدور کے درمیان ایران، شام اور یوکرین سے متعلق بات ہوئی۔ لیکن انھوں نے اس کی تفصیل نہیں بتائی۔
امریکہ اور روس سلامتی کونسل کے مستقل ارکان میں شامل ہیں جو جرمنی کے ساتھ مل کر ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مغرب کو شبہ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے جب کہ تہران اپنے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر پرامن قرار دیتا ہے۔
شام سے متعلق امریکہ اور روس کے خیالات میں اختلافات پائے جاتے ہیں۔ امریکہ شام میں حزب مخالف کے جنگجوؤں کی مدد کرتے ہوئے بشار الاسد کو شام کا غیر قانونی صدر قرار دیتا ہے۔
روس اسد حکومت کو اسلحہ فروخت کرنے کے علاوہ سلامتی کونسل میں اس پر پابندیاں عائد کرنے کی مختلف قراردادوں کو ویٹو کر چکا ہے۔
امریکہ اور روس کے یوکرین سے متعلق بھی اختلافات ہیں۔ امریکہ الزام عائد کرتا ہے کہ روس یہاں علیحدگی پسندوں کی مدد کر رہا ہے اور اسی بنا پر روس پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں۔