ری پبلیکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے سنہ 2004 میں عراق میں امریکی لڑائی کے دوران امریکی مسلمان خاندان کے ہلاک ہونے والے بیٹے کے بارے میں نکتہ چینی پر مبنی بیان کا معاملہ منگل کے روز بھی سخت رد عمل کا ہدف بنا رہا۔
وائٹ ہاؤس میں صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ امریکی سربراہ کے طور پر ٹرمپ اُن کی جا نشینی کے ’’اہل نہیں‘‘ ہیں، اور یہ کہ وہ ’’اِس بات کا بار بار ثبوت پیش کر رہے ہیں‘‘۔ ٹرمپ جائیداد کے نامور کاروباری شخص ہیں جو پہلی بار کسی منتخب عہدے کے لیے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
اوباما جنوری میں اپنی میعادِ صدارت مکمل کرنے والے ہیں۔ وہ اپنے جانشین کے طور پر ڈیموکریٹ پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن کے نام کی تائید کر چکے ہیں۔
اُنھوں نے ری پبلیکنز سے کہا ہے کہ وہ ٹرمپ کی نامزدگی کو تسلیم کرنے سے انکار کریں، یہ کہتے ہوئے کہ خضر خان اور اُن کی بیگم، غزالہ خان کی جانب سے پچھلے ہفتے ڈیموکریٹک قومی کنوینشن میں کلنٹن کی حمایت پر ٹرمپ کی برہمی نازیبا ہے۔
اوباما نے کہا کہ ٹرمپ کے نام کو تسلیم کرنے سے انکار کیے بغیر، اُن کے بارے میں ری پبلیکن شکایات ’’خالی‘‘ نوعیت کی شمار ہوں گی۔
اوباما نے یہ بات سنگاپور کے وزیر اعظم لی سائین لونگ کے ساتھ ملاقات کے بعد اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اُنھوں کے کہا کہ ’’ہاں، میرے خیال میں ری پبلیکن پارٹی کا نامزد امیدوار عہدہ ٴ صدارت کے لیے موزوں نہیں‘‘۔
اوباما نے کہا ہے کہ ’’میں نے گذشتہ ہفتے یہ بات کہی تھی اور وہ یہی بات ثابت کرتے رہے ہیں‘‘۔
بقول اُن کے ’’یہ سوچنا کہ وہ ایک گولڈ اسٹار خاندان پر حملہ کریں گے، جس نے ہمارے ملک کے لیے ایسی غیرمعمولی قربانی دی ہو۔ یہ حقیقت کہ ایسا لگتا ہے کہ اُنھیں یورپ، مشرق وسطیٰ، ایشیا کے اہم معاملات کے بارے میں بنیادی معلومات نہیں، جس کا مطلب یہ ہوا کہ افسوس ہے کہ وہ اس ذمہ داری کو سنبھالنے کے لیے تیار نہیں ہیں‘‘۔
امریکہ میں ’گولڈ اسٹار‘ وہ خاندان ہوا کرتے ہیں جن کے رشتہ دار نے مسلح افواج میں لڑتے ہوئے ملک کے لیے جان دی ہو۔
اِس کا جواب دیتے ہوئے، ٹرمپ نے اوباما پر ’’ناکام قیادت‘‘ کا الزام لگایا۔
ٹرمپ نے کہا کہ اوباما اور کلنٹن نے، جو اُن کی پہلی وزیر خارجہ تھیں، ’’مشرق وسطیٰ کو غیر مستحکم کیا؛ اور عراق، لیبیا اور شام کو داعش کے جہادیوں کے حوالے کیا۔ ری پبلیکن پارٹی کے نامزد امیدوار نے کہا کہ اُنھوں نے امریکہ کی بہترین ملازمتیں بیرونِ ملک دے دیں، تاکہ عالمی مفادات کا تحفظ کیا جاسکے‘‘۔
ٹرمپ نے کہا کہ ’’ہمیں اب تبدیل ہونے کی ضرورت ہے‘‘۔
اپنی جانشینی سے متعلق انتہائی غیر معمولی حملے میں اوباما نے سوال کیا آیا ری پبلیکنز ٹرمپ کی حمایت کیوں جاری رکھے ہوئے ہیں، حالانکہ متعدد ری پبلیکن قانون سازوں نے خان فیملی کے بارے میں اُن کے بیان کی مذمت کی ہے، کبھی نام لے کر ٹرمپ پر نکتہ چینی کی ہے؛ جب کہ کبھی اُن کا نام لیے بغیر اُن کی مذمت کی گئی ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ڈیموکریٹک کنوینشن کے دوران خان فیملی نے اُن پر’’شرانگیزی پر مشتمل حملہ کیا‘‘ اور پھر شکایت کی کہ حالیہ دِنوں کے دوران اپنے ٹیلی ویژن انٹرویوز میں، اُنھوں نے اُن کی نامزدگی پر حملہ کیا۔ خضر خان نے کہا ہےکہ ٹرمپ نے ملک کے لیے کوئی قربانی نہیں دی جتنی اُنھوں نے بیٹے ہمایوں خان کی قربانی دے کر کی، جو دوسرے فوجیوں کی حفاظت کے دوران ایک خودکش بم حملہ آور کے حملے میں ہلاک ہوئے۔