صدر براک اوباما منگل کو کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنے جا رہے ہیں اور توقع ہے کہ سالانہ ’اسٹیٹ آف دی یونین‘ خطاب میں وہ دیگر امور کے علاوہ امریکی اقتصادی امور پر بھی زور دیں گے۔
وہ پہلے ہی اپنی انتظامیہ کی طرف سے امریکی صنعتوں کے فروغ اور اعلیٰ تعلیم تک رسائی کے منصوبوں کا ایک جائزہ عوام تک اپنے پیغام میں پہنچا چکے ہیں۔
اسٹیٹ آف دی یونین خطاب سے چند ہفتے قبل ہی انھوں نے سال 2014 میں ہونے والی پیش رفت کے تناظر میں آئندہ سال کا جائزہ لینا شروع کر دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ "دسمبر میں دو لاکھ چالیس ہزار نئی ملازمتوں کے مواقع فراہم کیے گئے۔ ہماری بے روزگاری کی شرح 5.6 فیصد تک کم ہو گئی جو کہ گزشتہ ساڑھے چھ سالوں میں کم ترین شرح ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ 1990 کی دہائی کے بعد 2014ء ملازمتوں کے مواقع کے اعتبار سے ایک مضبوط ترین سال رہا۔"
ان خیالات کا اظہار انھوں نے کمیونٹی کالجز میں دو سال تک مفت تعلیم کے ایک منصوبے کا اعلان کرنے کے موقع پر کیا۔
مشی گن میں فورڈ فیکٹری کے دورے کے موقع پر بھی صدر اوباما نے کہا تھا کہ "گزشتہ سال امریکہ کی کار سازی کی صنعت نے 2005ء کے بعد کسی بھی سال میں سب سے زیادہ پیداوار کی۔ فورڈ نے ملک بھر میں 24 ہزار نئی ملازمتیں فراہم کیں۔"
دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی سے لے کر مغربی افریقہ میں ایبولا وائرس سے نمٹنے تک صدر اوباما کو متعدد بین الاقوامی چیلنجز کا سامنا رہا لیکن انھوں نے امریکی متوسط طبقے کی بہتری کے اپنے مقصد سے صرف نظر نہیں کیا۔
صدر اوباما کے سابق مشیر اور سنٹر فار امریکن پراگریس سے وابستہ لیری کروب کہتے ہیں کہ ممکنہ طور پر صدر اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں ملکی معاملات پر توجہ مرکوز رکھیں گے۔
"میرا خیال ہے کہ انھیں (صدر اوباما) ادراک ہے کہ ہمیں دنیا میں مضبوط ہونے سے قبل اپنے گھر میں مضبوط ہونا ہے۔"
ریپبلکنز کی اکثریت والی کانگریس میں صدر کے صنعتی شعبے میں ترقی، براڈ بینڈ تک رسائی اور مفت تعلیم کے منصوبوں کو مخالفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ خاص طور پر ایسے پروگرام جن میں قانون سازوں کو مزید اخراجات کے لیے منظوری دینا ہو۔