رسائی کے لنکس

صدر اوباما کا اعلیٰ عہدیداروں کے ہمراہ سعودی عرب کا دورہ


ہوائی اڈے پر سعودی عرب کے نئے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے خود صدر براک اوباما کا استقبال کیا۔

امریکہ کے صدر براک اوباما 30 رکنی وفد کے ہمراہ منگل کو سعودی عرب پہنچے جہاں وہ نے سابق فرمانروا عبداللہ بن عبدالعزیز کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کریں گے۔

ہوائی اڈے پر سعودی عرب کے نئے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے خود صدر براک اوباما کا استقبال کیا۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر اوباما کے ہمراہ سعودی عرب جانے والے وفد میں موجودہ انتظامیہ کے عہدیداروں اور قانون سازوں کے علاوہ سابق صدور کے ادوار کے سینیئر عہدیدار بھی شامل ہیں۔

صدر اوباما اتوار کو تین روزہ دورے پر بھارت پہنچے تھے، اُنھیں بھارت کے شہر آگرہ میں تاریخی تاج محل جانا تھا لیکن اُن کے اس دورے کو مختصر کر دیا گیا کیوں کہ امریکی صدر نے شاہ عبداللہ کے انتقال کے بعد سعودی عرب جانے کا فیصلہ کیا تھا۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر براک اوباما سعودی عرب میں تقریباً چار گھنٹے قیام کریں گے۔

صدر براک اوباما کے ساتھ سفر کرنے والے نیشنل سکیورٹی کے نائب مشیر بین رہوڈیز نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکی صدر اپنے وفد کے ہمراہ سعودی عرب کے نئے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات میں باہمی دلچسپی کے اُمور پر بات چیت کریں گے۔

’’مجھے یقین ہے کہ جب ہم وہاں ہوں گے تو کچھ ایسے اہم اُمور پر بھی بات ہو گی جن کے بارے میں ہم سعودی عرب کے ساتھ قریبی روابط میں ہیں۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ ان معاملات میں امریکہ کی زیر قیادت داعش کے جنگجوؤں کے خلاف شام میں جاری فضائی کارروائیاں اور یمن کی صورت حال شامل ہے جہاں امریکہ القاعدہ کے جنگجوؤں کے خلاف فضائی کارروائیوں میں مصروف ہے۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری، انٹیلی جنس ادارے ’سی آئی اے‘ کے ڈائریکٹر جان برینن، امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل لائیڈ آسٹن بھی صدر اوباما کے ساتھ امریکہ جانے والے وفد میں شامل ہیں۔

سابق وزیر خارجہ کنڈولیزا رائس اور جمیز بیکر کے علاوہ امریکی قومی سلامتی کے سابق مشیر برینٹ، سینڈی بیرگر اور اسٹفین ہاڈلی بھی وفد میں شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG