واشنگٹن —
امریکی صدر براک اوباما نے بدھ کے روز روس کو متنبہ کیا کہ اگر اُس نے یوکرین کےامور میں مداخلت جاری رکھی، تو مغربی ممالک روس سے اِس کی قیمت وصول کرائیں گے۔
مسٹر اوباما نے یہ بات وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے عبوری وزیر اعظم، آرسنی یاتسنوک کے ساتھ خطاب کے دوران کہی۔
اُنھوں نے اپنے مہمان سے کہا کہ، ’ہم یوکرین کے ساتھ کھڑے ہوں گے‘۔
صدر نے یوکرین میں کرائمیا کے جزیرے میں روسی فوج کی موجوگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ یوکرین کی علاقائی یکجہتی اور اقتدارِ اعلیٰ کے لیے خطرے کا باعث ہے۔
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ روس کی حمایت سے اتوار کو کرائے جانے والے ریفرنڈم کو ’یکسر مسترد‘ کرتا ہے، جس میں یوکرین سے علیحدگی کا سوال اٹھایا گیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ووٹ ’جس کا خیال چند ہفتوں کے دوران آیا‘ دراصل بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیہے۔
یوکرین کی حمایت کرنے پر، یاتسنوک نے امریکہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی حکومت روس کےساتھ بات چیت کے لیے ’مکمل طور پر رضامند اور تیار ہے‘۔
لیکن، اُنھوں نے کہا کہ یوکرین کسی طور پر ہار نہیں مانے گا۔
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ اُن کی حکومت اس ماہ کے آخر میں یورپی یونین کے ساتھ تعلقات سے متعلق سمجھوتے پر دستخط کی تیاری کر رہی ہے۔
مسٹر اوباما نے یہ بات وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے عبوری وزیر اعظم، آرسنی یاتسنوک کے ساتھ خطاب کے دوران کہی۔
اُنھوں نے اپنے مہمان سے کہا کہ، ’ہم یوکرین کے ساتھ کھڑے ہوں گے‘۔
صدر نے یوکرین میں کرائمیا کے جزیرے میں روسی فوج کی موجوگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ یوکرین کی علاقائی یکجہتی اور اقتدارِ اعلیٰ کے لیے خطرے کا باعث ہے۔
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ روس کی حمایت سے اتوار کو کرائے جانے والے ریفرنڈم کو ’یکسر مسترد‘ کرتا ہے، جس میں یوکرین سے علیحدگی کا سوال اٹھایا گیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ووٹ ’جس کا خیال چند ہفتوں کے دوران آیا‘ دراصل بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیہے۔
یوکرین کی حمایت کرنے پر، یاتسنوک نے امریکہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی حکومت روس کےساتھ بات چیت کے لیے ’مکمل طور پر رضامند اور تیار ہے‘۔
لیکن، اُنھوں نے کہا کہ یوکرین کسی طور پر ہار نہیں مانے گا۔
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ اُن کی حکومت اس ماہ کے آخر میں یورپی یونین کے ساتھ تعلقات سے متعلق سمجھوتے پر دستخط کی تیاری کر رہی ہے۔