واشنگٹن —
امریکی صدر باراک اوباما نے روسی صدر ولادی میر پوٹن کی جانب سے اس دعویٰ کو مسترد کیا ہے کہ شام میں گذشتہ ماہ ہونے والا کیمیاوی حملہ باغیوں کی جانب سے کیا گیا تھا۔
دوسری طرف صدر اوباما نے شام کے بحران کے حل کے لیے روسی صدر کے کردار اور شمولیت پر انکا خیر مقدم کیا۔
اتوار کے روز امریکی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک ٹی وی انٹرویو میں صدر اوباما کا کہنا تھا کہ شام کے مسئلے پر کسی بھی ڈیل کی صورت میں یہ تصدیق کرنا ضروری ہے کہ شام نے مکمل طور پر کیمیاوی ہتھیار تلف کیے ہیں۔
دوسری جانب امریکی وزیر ِ خارجہ جان کیری نے شام کو ایک بار پر تنبیہہ کی ہے کہ شام کی جانب سے اس نئے معاہدے کی پاسداری نہ کرنے کی صورت میں شام پر طاقت کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ہفتے کے روز جینیوا میں امریکہ اور روس کے درمیان طے پائے جانے والے معاہدے کے تحت شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کو اگلے ایک ہفتے میں تمام کیمیاوی ہتھیاروں کی فہرست دینا ہوگی۔ معاہدے کے تحت اگلے سال کے وسط تک شام اپنے تمام کیمیاوی ہتھیار تلف کرنے کا پابند ہوگا۔
دوسری طرف صدر اوباما نے شام کے بحران کے حل کے لیے روسی صدر کے کردار اور شمولیت پر انکا خیر مقدم کیا۔
اتوار کے روز امریکی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک ٹی وی انٹرویو میں صدر اوباما کا کہنا تھا کہ شام کے مسئلے پر کسی بھی ڈیل کی صورت میں یہ تصدیق کرنا ضروری ہے کہ شام نے مکمل طور پر کیمیاوی ہتھیار تلف کیے ہیں۔
دوسری جانب امریکی وزیر ِ خارجہ جان کیری نے شام کو ایک بار پر تنبیہہ کی ہے کہ شام کی جانب سے اس نئے معاہدے کی پاسداری نہ کرنے کی صورت میں شام پر طاقت کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ہفتے کے روز جینیوا میں امریکہ اور روس کے درمیان طے پائے جانے والے معاہدے کے تحت شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کو اگلے ایک ہفتے میں تمام کیمیاوی ہتھیاروں کی فہرست دینا ہوگی۔ معاہدے کے تحت اگلے سال کے وسط تک شام اپنے تمام کیمیاوی ہتھیار تلف کرنے کا پابند ہوگا۔