پاکستان نے کہا ہے کہ چین کے وزیرِ خارجہ وانگ یی اسلام آباد میں رواں ہفتے ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں بطور مہمان خصوصی شرکت کریں گے۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ایک بیان کے مطابق چین کے وزیرِ خارجہ وانگ یی پیر کو اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔
پاکستان کی میزبانی میں اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل کا 48 ویں اجلاس 22 اور 23 مارچ کو اسلام آباد میں ہوگا۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق او آئی سی کے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کا موضوع ’اتحاد، انصاف اور ترقی کے لیے شراکت داری‘ ہے۔
او آئی سی کے رکن ممالک کے اعلیٰ سفارت کاروں کے علاوہ او آئی سی کے مبصر ممالک کے مندوب بھی اس کانفرنس میں شرکت کریں گے ۔ یہ سفارت کار اور مندوب 23 مارچ کو یومِ پاکستان پر اسلام آباد میں ہونے والے فوجی پریڈ کی تقریب میں بھی شرکت کریں گے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ماضی میں او آئی سی کے سربراہ یا وزرائے خارجہ کے اجلاسوں میں مختلف ممالک کے اعلیٰ سفارت کاروں اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں کو بطور مبصر شرکت کی دعوت دی جاتی رہی ہے۔
بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار حسن عسکری کا کہنا ہے کہ چین کے وزیرِ خارجہ کو او آئی سی کے وزرائے خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس میں شرکت کی دعوت بھی اِسی روایت کا حصہ ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں حسن عسکری نے کہا کہ چین کے وزیرِ خارجہ ایک ایسے وقت میں او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں جب یوکرین کے معاملے پر مغربی ممالک کے درمیان تنازع چل رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک اس وقت چین کو روس کا حامی سمجھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چینی وزیرِ خارجہ کو او آئی سی اجلاس میں شرکت کی دعوت دینا نئی بات نہیں ہے۔ بھارت کی سابق وزیرِ خارجہ سشما سوراج مارچ 2019 میں متحدہ عرب امارت (یو اےا ی) کی میزبانی میں او آئی سی وزرائے خارجہ کی کانفرنس میں شرکت کر چکی ہیں۔
تجزیہ کار زاہد حسین کا کہنا ہے کہ پاکستان نے سفارت کاری کے جذبۂ خیر سگالی کے طور پر چینی وزیرِ خارجہ کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔
زاہد حسین کے خیال میں چین کے اعلیٰ سفارت کار کی او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت سے کسی بھی ملک کی پالیسی میں بڑی تبدیلی کا امکان نہیں ہے۔
البتہ تجزیہ کار حسن عسکری کا کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں اس وقت بظاہر سرد مہری ہے۔ ان کے خیال میں امریکہ چین کے وزیرِ خارجہ کی او آئی سی کانفرنس میں شرکت کو اس بات کا عندیہ تصور کرے گا کہ پاکستان کا رجحان بیجنگ کی طرف بڑھ رہا ہے۔
حسن عسکری نے کہا کہ اس صورتِ حال میں او آئی سی اجلاس کے ذریعے چین کو مسلم دنیا کے ساتھ براہِ راست سفارتی رابطے کا بھی موقع ملے گا اور چین کے وزیرِ خارجہ وانگ یی مسلم ممالک کے اعلیٰ سفارت کاروں کو بین الاقوامی معاملات پر بیجنگ کے مؤقف سے آگاہ کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کا کوئی امکان نہیں ہے کہ اس کانفرنس میں یوکرین کا معاملہ زیرِ بحث آئے کیوں کہ یہ معاملہ اس کانفرنس کے ایجنڈے میں شامل نہیں ہے۔
چین کے وزیرِ خارجہ وانگ یی او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں ایک ایسے وقت میں شرکت کریں گے جب مغربی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیمیں سنکیانگ میں ایغور مسلمان اقلیت سے بیجنگ کے ر وا رکھے گئےمبینہ ناروا سلوک اورحکومتی پالیسیوں پر تنقید کرتی ر ہی ہیں۔
تجزیہ کا رحسن عسکری کا کہناہے کہ اسلامی ممالک کی طر ف سے ایغور کے معاملے پر چین پر کم ہی تنقید کی جاتی ہے ۔
اس لیے حسن عسکری کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے چین کے وزیر خارجہ کا اسلامی دنیا کی بڑی تنظیم کی اجلاس میں شرکت کرنا کوئی بڑی پیش رفت قرار دنہیں دیا جا سکتا ہے۔
تجزیہ کار زاہد حسین کہتے ہیں کہ بیجنگ کے اکثر مسلم ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان 22 مارچ کو او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کریں گے جب کہ پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی اجلاس کی صدارت کریں گے۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ کے مطابق مسلمان دنیا کو سیکیورٹی، سماجی اور اقتصادی شعبوں میں درپیش چیلنجز کے پیشِ نظر یہ کانفرنس نہایت اہمیت کی حامل ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ کہ اس کانفرنس کے دوران بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتِ حال کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
او آئی سی کے اجلاس میں افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے دسمبر 2021 میں اسلام آباد میں منعقد ہونے والے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 17ویں غیر معمولی اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ کے مطابق اسلام آباد میں ہونے والے دو روزہ او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے دوران 100 سے زائد قرار دادوں پر غور ہو گا جن کا تعلق اقتصادی ترقی، ثقافتی اور سائنسی تعاون، انسانی، قانونی، انتظامی اور مالی معاملات سے ہے۔