ایک ایسے دور میں جب بک اسٹوروں کا مستقبل خطرے میں نظر آ رہا ہے، دنیا کے ایک مشہور ترین بک اسٹور’ برٹرینڈ‘ کو توقع ہے کہ وہ اپنا وجود قائم رکھنے میں کامیاب ہو جائے گا کیونکہ اس کا مشکل حالات اور بحرانوں سے گزرنے کا ڈھائی سو سال سے زیادہ کا تجربہ ہے۔
برٹرینڈ بک اسٹور پرتگال کی مشہور بک سٹور چین ہے۔ اس کے پچاس سے زیادہ اسٹور ہیں اور اس کا اپنا پرنٹنگ پریس بھی ہے۔ اسے ایک ایسے بک اسٹور ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے جو 288 برسوں سے مسلسل اپنا کاروبار جاری رکھے ہوئے ہے۔
گینیز بک آف ریکارڈ نے اپنی 2011 کی اشاعت میں برٹرینڈ بک اسٹور کو دنیا کا قدیم ترین اسٹور قرار دیا تھا۔ برٹرینڈ بک اسٹور نے 1732 میں کتابوں سے دلچسپی رکھنے والوں پر اپنے دروازے کھولے تھے۔ پرتگال کے دارالحکومت لسبن میں قائم یہ بک اسٹور اب ایک ا ہم سیاحتی مرکز بھی بن چکا ہے۔
1755 میں ایک تباہ زلزلے نے لسبن شہر کے ایک بڑے حصے کو تباہ کر دیا تھا جس میں یہ بک اسٹور بھی شامل تھا۔ جس کے باعث اسے دوسری جگہ منتقل کرنا پڑا۔ 18 سال کے بعد یہ بک اسٹور اپنے ابتدائی مقام پر واپس آ گیا۔
برٹرینڈ بک اسٹور اب ملک کی سیاحت کا ایک بڑا مرکز ہے۔ لسبن کے ٹور گائیڈ سیاحوں کو اس قدیم ترین بک اسٹور کا دورہ ضرور کرواتے ہیں۔ اب یہاں ایک کافی شاپ بھی قائم ہے اور ثقافتی تقریبات کے لیے بھی جگہ فراہم کی گئی ہے۔ اسٹور میں زیادہ تر انگریزی، پرتگالی، اسپینش اور فرانسیسی زبانوں کی کتابیں رکھی گئی ہیں۔
امریکہ کا سب سے قدیم بک اسٹور ریاست پنسلوانیا کا ’مارون بک شاپ‘ ہے ۔ غالباً یہ دنیا کا دوسرا سب سے پرانا بک اسٹور ہے جو 1745 میں اپنے قیام کے بعد سے چل رہا ہے۔ ایک لحاظ سے اسے دنیا کا سب سے پرانا بک اسٹور کہا جا سکتا ہے کیونکہ یہ 1745 سے ایک ہی مقام پر قائم ہے۔ جب کہ لسبن کا برٹرینڈ بک اسٹور اپنی جگہ چکا ہے۔
مارون بک اسٹور کے متعلق یہ مشہور ہے کہ اس پر کسی آسیب کا سایہ ہے۔ جسے رات کے وقت اسٹور میں گھومتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ تاہم سایہ دیکھنے کا دعویٰ کرنے والوں نے یہ نہیں بتایا کہ سایہ کتابوں کی الماریوں کے درمیان صرف گھومتا پھرتا ہے یا پھر کتابیں پڑھتا بھی ہے۔ بک اسٹور کے مالک کو آسیب کی موجودگی کا اتنا یقین ہے کہ وہ اس کی خوشنودی کے لیے ہر سال اپنے ملازموں کے ساتھ ایک جلوس نکالتا ہے۔
دن کے اوقات میں مارون بک اسٹور میں کافی رونق ہوتی ہے کیونکہ نہ صرف یہ اسٹور دیکھنے کے لیے بڑی تعداد میں سیاح آتے ہیں بلکہ اسٹور کے اندر کتابوں کے حوالے سے مختلف تقریبات بھی ہوتی رہتی ہیں۔
یہ دونوں ایسے قدیم اسٹور ہیں جو اپنے قیام سے اب تک اپنا کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں۔ لیکن اگر یہ دیکھا جائے کہ دنیا کا سب سے پہلا بک اسٹور کونسا تھا تو وہ جرمنی کا ’کورن اینڈ برگ‘ ہے جو 1533 میں کھولا گیا تھا۔ یعنی کولمبس کے امریکہ دریافت کرنے سے 39 سال بعد۔ یہ بک اسٹور تو اب باقی نہیں رہا، لیکن تاریخ میں اس کا نام موجود رہے گا۔
دنیا بھر میں بک اسٹور بند ہو رہے ہیں۔ مالی اعتبار سے مستحکم کئی بڑی بک اسٹور چینز بھی بند ہو چکی ہیں یا وہ مسلسل نقصان میں جانے کی وجہ سے اپنے اسٹور بند کرنے پر غور کر رہی ہیں، جن میں امریکہ کی سب سے بڑی بک اسٹور چین ’بیرنز ایند نوبیل‘ بھی شامل ہیں جن کے 600 اسٹور ہیں۔ گزشتہ پانچ سال کے عرصے میں کمپنی کو ایک ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان برداشت ہو چکا ہے۔ اس کے درجنوں اسٹور بند ہو چکے ہیں اور 1800 سے زیادہ ملازموں کو فارغ کیا جا چکا ہے۔
تاہم اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کتابیں پڑھنے کا رواج گھٹ رہا ہے بلکہ کتابیں خریدنے اور انہیں پڑھنے کا انداز بدل رہا ہے۔
اگر آپ امریکہ یا کسی ترقی یافتہ ملک کے کسی اچھے بک اسٹور میں جائیں تو وہاں آپ کو کافی یا ٹی کارنر نظر آئے گا۔ جہاں لوگ کافی کا کپ سامنے رکھے کسی کتاب کے مطالعے میں غرق نظر آئیں گے۔ اب یہ کارنر خالی ہو رہے ہیں۔ کتابیں پڑھنے والے کسی بک اسٹور میں جانے کی بجائے، آن لائن خریداری کو ترجیح دینے لگے ہیں۔ اب وہ کافی کارنر میں بیٹھ کر کتاب نہیں پڑھتے بلکہ اپنے گھر میں صوفے یا بستر پر یا سفر کے دوران کتاب پڑھنا پسند کرتے ہیں۔
ایک حالیہ سروے میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ میں ہر فروخت ہونے والی دوسری کتاب انٹرنیٹ پر خریدی جا رہی ہے۔ اگرچہ بڑے بک اسٹوروں نے اپنی آن لائن سروس شروع کر دی ہے، لیکن اس کاروبار کا زیادہ حصہ، خرید و فروخت کی دنیا کی سب سے بڑی آن لائن کمپنی ’ایمزان‘ کے پاس چلا گیا ہے۔ ایمزان میں دنیا بھر سے کاغذ پر چھپی روایتی کتابیں اور ان میں سے اکثر کے الیکٹرانک ایڈیشن بھی دستیاب ہیں۔
کچھ عرصے سے الیکٹرانک کتابوں یا ای بکس کا رواج بڑھ رہا ہے، جس کی وجہ یہ ہے کہ الیکٹرانک کتابیں رکھنے کے لیے زیادہ جگہ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ آپ اپنے سمارٹ فون میں بھی سینکڑوں کتابیں محفوظ کر سکتے ہیں اور جب موقع ملے تو انہیں پڑھ سکتے ہیں۔ لیکن تین سو سال سے زندہ بک سٹور میں جا کر ایک کتاب کو چھونے سے جو ایک انجانا احساس ہوتا ہے وہ ای بک یا سمارٹ فون پر کتاب کا صفحہ پلٹتے ہوئے نہیں ہوتا۔