رسائی کے لنکس

رچرڈ اولسن کا دورہ دوطرفہ تعلقات کے لیے اہم ہے: تجزیہ کار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

رچرڈ اولسن اور پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری کے درمیان ہونے والی ملاقات میں افغانستان کے ساتھ سرحد کی نگرانی بڑھانے کے لیے پاکستان کی طرف سے کیے گئے اقدامات پر بھی بات چیت کی گئی۔

پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی رچرڈ اولسن نے ہفتہ کو اسلام آباد میں پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری سے ملاقات کی، جس میں دوطرفہ تعلقات کے علاوہ علاقائی سلامتی کی صورت حال اور افغانستان میں امن و مصالحت سے متعلق اُمور پر بھی بات چیت کی گئی۔

حالیہ مہینوں میں دوطرفہ تعلقات کے تناظر میں تجزیہ کار رچرڈ اولسن کے دورے کو اہم قرار دے رہے ہیں۔

تجزیہ کار سلطان محمود حالی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ موجودہ حالات میں دونوں ملکوں کے درمیان ایسے رابطے کی ضرورت تھی۔

’’گزشتہ دنوں میں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں تھوڑا سا تناؤ محسوس کیا گیا۔۔۔ امریکہ کی جانب سے پاکستان کے بارے میں کچھ خدشات اور تحفظات تھے جب کہ پاکستان کو اعتراض تھا کہ 8 ایف سولہ طیاروں کی خریداری کے لیے امریکہ نے امداد روک دی تھی، ان چیزوں پر بات کرنا ضروری تھا۔‘‘

اُن کا کہنا تھا کہ افغانستان میں رونما ہونے والی تبدیلیاں بھی دونوں ملکوں کے لیے بہت اہم ہیں۔

’’افغانستان میں جو صورت حال چل رہی ہے اُس میں امن و امان لانا بہت ضروری ہے اور پاکستان اس میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔‘‘

رچرڈ اولسن اور پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری کے درمیان ہونے والی ملاقات میں افغانستان کے ساتھ سرحد کی نگرانی بڑھانے کے لیے پاکستان کی طرف سے کیے گئے اقدامات پر بھی بات چیت کی گئی۔

سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ پاکستان اپنے ہاں مقیم افغان پناہ گزینوں کی باعزت طریقے سے جلد واپسی چاہتا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ اس مقصد کے حصول کےلیے امریکہ، اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین اور بین الاقوامی برداری تعاون کرے۔

اعزاز احمد چوہدری کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن و مصالحت کے لیے افغانستان، پاکستان، امریکہ اور چین پر مشتمل چار ملکی گروپ میں پاکستان موثر کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق نمائندہ خصوصی رچرڈ اولسن کا کہنا تھا کہ اُن کا ملک افغانستان میں دیرپا امن اور استحکام میں پاکستان کے کردار کو سراہتا ہے کہ امریکہ پاک افغان سرحد کی نگرانی کو بہتر بنانے کی پاکستانی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔

ملاقات میں میں دوطرفہ تعمیری رابطوں پر اتفاق کیا گیا۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے رواں ہفتے تصدیق کی تھی کہ امریکہ کی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سربراہ سینیٹر جان مکین بھی پاکستان کا دورہ کرنے والے ہیں۔

تجزیہ کار سلطان محمود حالی نے کہتے ہیں کہ اس طرح کے رابطوں سے ایک دوسرے کے موقف کو سمجھنے کا موقع ملے گا۔

’’میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت، اس قسم کی ملاقات کی اشد ضرورت تھی۔ جب دونوں جانب سے مندوبین مل بیٹھیں گے تو تناؤ، خدشات اور شبہات دور ہو جائیں گے۔‘‘

بعض معاملات پر اختلافات کے باوجود پاکستانی عہدیدار یہ کہتے رہے ہیں کہ امریکہ سے پاکستان کے تعلقات کثیر الہجتی ہیں اور دونوں ملکوں کو اس کا مکمل ادراک ہے۔

XS
SM
MD
LG