جہاں لندن اولمپکس کے دوسرے روز 14طلائی تمغوں کے لیے مقابلوں کا آغاز ہوا ہے، وہاں سعودی حکومت کی جانب سے اولمپکس کے بائیکاٹ کی دھمکی، لبنانی جوڈو کراٹے ٹیم کی اسرائیلی ٹیم کے ساتھ اکٹھے پریکٹس کرنے سے انکار، ایرانی ایتھلیٹس کی اسرائیلی کھلاڑیوں کے ممکنہ بائیکاٹ کی خبروں اور اتتتاحی تقریب میں کم وقت ملنے پر بھارت کی جانب سے معافی کے مطالبے نے لندن اولمپکس کی انتظامیہ کے لیے کئی حل طلب مسائل کو جنم دیا ہے۔
جوڈو کراٹے کی عالمی تنظیم نے سعودی عرب کی خاتون ایتھلیٹ وجدان علی سراج کے حجاب پہن کر مقابلوں میں حصہ لینے کو جوڈو کے اصولوں اور قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے، اولمپکس میں حجاب پہن کر کھیلنے پر پابندی لگائی تھی جس پر سعودی حکومت نے شدید ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے اولمپکس مقابلوں سے بائیکاٹ کی دھمکی دی تھی۔
اولمپک کھیلوں کی بین الاقوامی تنظیم سعودی حکومت کو اِس بات پر قائل کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ وجدان علی کو بغیر حجاب کھیلوں میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے۔دو خواتین سعودی ایتھلیٹس تاریخ میں پہلی بار اولمپکس مقابلوں میں حصہ لے رہی ہیں۔
لبنان کی جوڈو کراٹے ٹیم کی جانب سے اسٹیڈیم میں اسرائیلی ٹیم کے ساتھ اکٹھے پریکٹس کرنے سے انکار نے بھی اولمپک کمیٹی کو پریشان کیے رکھا۔لیکن، دونوں ٹیموں کے مابین پردہ لگانے کا لبنانی ٹیم کا مطالبہ ماننے کے بعد لبنانی ٹیم نے دوبارہ پریکٹس شروع کردی ہے۔ واقعے پر اسرائیلی حکام نے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا ہے۔
اِن تمام واقعات اور ایرانی ایتھلیٹس کی جانب سےاسرائیلی کھلاڑیوں کے ساتھ مقابلوں کے ممکنہ بائیکاٹ کی خبروں کے بعد آئی او سی کے سربراہ جیک راب کی جانب سے ایک نسبتاً سخت بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی بھی کھلاڑی بغیر کسی عذر یا جعلی زخم دکھا کر مقابلوں کے بائیکاٹ کی کوشش کرے گا تو اُسےاولمپکس 2012ء کے مقابلوں سے معطل کردیا جائے گا۔
بھارت نے اولمپکس کی انتظامیہ سے افتتاحی تقریب میں کم وقت ملنے پر معافی کا مطالبہ، جب کہ تقریب میں بھارتی دستے کے ساتھ ایک پُر اسرار خاتون کے شامل ہونے پر بھی شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
افتتاحی تقریب میں سرخ شرٹ اور بلو پینٹ میں ملبوس خاتون بھارتی دستے کی قیادت کرنے والے ریسلر سوشل کمار کے ساتھ چل رہی تھیں، لیکن وہ کون تھیں کسی کو معلوم نہ ہوسکا۔
لندن اولمپکس میں عام شائقین کے لیے ٹکٹوں کی عدم دستیابی، لیکن مختلف کھیلوں کے میدانوں کے خالی سیٹوں کے باعث بھی اولمپکس کمیٹی کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔
انتظامیہ کے مطابق خالی سیٹیں اسپانسرز اور صحافیوں کے لیے مختص کی گئی ہیں، لیکن اگر وہ نہیں آتے تو اُن سے ٹکٹ واپس لے لیے جائیں گے۔ اِس بارے میں بات کرتے ہوئے برطانوی وزیرِثقافت نے صورتِ حال کو ’مایوس کُن ‘ قرار دیا اور بتایا کہ معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔
ہفتے کے روز مشرقی لندن میں سینکڑوں مظاہرین نے ٹکٹوں کی عدم دستیابی اوراسپانسرز کو 20 لاکھ فری ٹکٹ دینے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
جوڈو کراٹے کی عالمی تنظیم نے سعودی عرب کی خاتون ایتھلیٹ وجدان علی سراج کے حجاب پہن کر مقابلوں میں حصہ لینے کو جوڈو کے اصولوں اور قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے، اولمپکس میں حجاب پہن کر کھیلنے پر پابندی لگائی تھی جس پر سعودی حکومت نے شدید ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے اولمپکس مقابلوں سے بائیکاٹ کی دھمکی دی تھی۔
اولمپک کھیلوں کی بین الاقوامی تنظیم سعودی حکومت کو اِس بات پر قائل کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ وجدان علی کو بغیر حجاب کھیلوں میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے۔دو خواتین سعودی ایتھلیٹس تاریخ میں پہلی بار اولمپکس مقابلوں میں حصہ لے رہی ہیں۔
لبنان کی جوڈو کراٹے ٹیم کی جانب سے اسٹیڈیم میں اسرائیلی ٹیم کے ساتھ اکٹھے پریکٹس کرنے سے انکار نے بھی اولمپک کمیٹی کو پریشان کیے رکھا۔لیکن، دونوں ٹیموں کے مابین پردہ لگانے کا لبنانی ٹیم کا مطالبہ ماننے کے بعد لبنانی ٹیم نے دوبارہ پریکٹس شروع کردی ہے۔ واقعے پر اسرائیلی حکام نے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا ہے۔
اِن تمام واقعات اور ایرانی ایتھلیٹس کی جانب سےاسرائیلی کھلاڑیوں کے ساتھ مقابلوں کے ممکنہ بائیکاٹ کی خبروں کے بعد آئی او سی کے سربراہ جیک راب کی جانب سے ایک نسبتاً سخت بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی بھی کھلاڑی بغیر کسی عذر یا جعلی زخم دکھا کر مقابلوں کے بائیکاٹ کی کوشش کرے گا تو اُسےاولمپکس 2012ء کے مقابلوں سے معطل کردیا جائے گا۔
بھارت نے اولمپکس کی انتظامیہ سے افتتاحی تقریب میں کم وقت ملنے پر معافی کا مطالبہ، جب کہ تقریب میں بھارتی دستے کے ساتھ ایک پُر اسرار خاتون کے شامل ہونے پر بھی شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
افتتاحی تقریب میں سرخ شرٹ اور بلو پینٹ میں ملبوس خاتون بھارتی دستے کی قیادت کرنے والے ریسلر سوشل کمار کے ساتھ چل رہی تھیں، لیکن وہ کون تھیں کسی کو معلوم نہ ہوسکا۔
لندن اولمپکس میں عام شائقین کے لیے ٹکٹوں کی عدم دستیابی، لیکن مختلف کھیلوں کے میدانوں کے خالی سیٹوں کے باعث بھی اولمپکس کمیٹی کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔
انتظامیہ کے مطابق خالی سیٹیں اسپانسرز اور صحافیوں کے لیے مختص کی گئی ہیں، لیکن اگر وہ نہیں آتے تو اُن سے ٹکٹ واپس لے لیے جائیں گے۔ اِس بارے میں بات کرتے ہوئے برطانوی وزیرِثقافت نے صورتِ حال کو ’مایوس کُن ‘ قرار دیا اور بتایا کہ معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔
ہفتے کے روز مشرقی لندن میں سینکڑوں مظاہرین نے ٹکٹوں کی عدم دستیابی اوراسپانسرز کو 20 لاکھ فری ٹکٹ دینے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔