بھارت کے تین روزہ دورے کے اختتام سے پہلے صدر براک اوباما نے بھارتی رہنما مہاتما گاندھی کے سمادھی پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔ اس کے بعد بھارتی پالیمنٹ سے خطاب میں انہوں نے دونوں ملکوں کے اجتمائی مفادات کے حصول کے بارے میں بات کی اور کہا کہ بھارت ایشاء اور پوری دنیا میں ابھر نہیں رہا بلکہ ابھر چکا ہے اور مجھے یہ یقین ہے کہ امریکہ اور بھارت کے تعلقات جو باہمی مفادات اور اقدار ہر مبنی ہیں اکیسویں صدی کے مثالی تعلقات ہوں گے اور یہی وہ تعلق ہے جسے مظبوط کرنے کے لیے میں یہاں آیا ہوں۔
صدر اوباما نے اعلان کیا کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل رکنیت کے لیے امریکہ بھارت کی مکمل حمایت کرے گا۔ جبکہ امریکی اہلکاروں نے صحافیوں کو بتایا کہ سلامتی کونسل کی رکنیت کا معاملہ طویل اور مشکل ہوگا۔ صدر اوباما نے دہشت گردی کے مسئلے پر بھی بات کی انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی سرحدوں کے اندر اور ملک کے باہر دہشت گردوں سے لاحق خطرے کے بارے میں علم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے راہنماؤں کو کہتے رہیں گے کہ ان کی سرحدوں کے اندر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں قابلِ قبول نہیں ہیں اور ممبئی کے حملوں میں ملوث دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے صدر اوباما کا کہنا تھا کہ ہم سب کو یہ تسلیم کرنا ہو گا کہ مستحکم اور جمہوری افغانستان اور پاکستان میں ہم سب کا مفاد ہے اور بھارت کا بھی۔
صدر اوباما نے ایک نیوز کانفرنس میں امریکہ اور بھارت کے معاشی تعلقات، مسئلہء کشمیر بھارت اور پاکستان میں کشیدگی کم کرنے اور ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاو سے متعلق بات کی ،مگر کشمیر پر براہِ راست بات کرنے سے اجتناب کیا لیکن اتنا ضرور کہا کہ امریکہ یہ چاہتا ہے کہ بھارت اور پاکستان کشیدگی کم کرنے کے لیے کوئی راستہ نکالیں۔
امریکی صدر کی جانب سے کشمیر کو پاکستان اور بھارت کا آپسی مسئلہ قرار دینے سے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں خاص طور پر مسلمان آبادی کو مایوسی ہوئی ہے۔ اور یہ شکوہ بھی ہے کہ بھارت کی جمہوریت کی تعریف کرتے ہوئے صدراوباما نے جون سے لے کر اب تک جموں اور کشمیر میں انسانی حقوق کی ابتر صورتِ حال اور بھارتی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں سو کے قریب کشمیریوں کی ہلاکت کو نظر انداز کر دیا۔
بھارتی فورسز پر پتھر پھنکتے اور آزادی کے نعرے لگاتے کشمیری نوجوانوں کو اپنے مستقبل سے کوئی امید نہیں وہ کہتے ہیں کہ وہ کوئی کام نہیں کر سکتے کیونکہ ان کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جائے گا۔ ان کا کہناہے کہ ہم نوکری نہیں کر سکتے کیونکہ کشمیری نوجوانوں کے خلاف تھانوں میں کئی کئی ایف آئی آر درج ہیں۔
بہت سے لوگوں کو ڈر ہے کہ اگر کشمیر میں یہ حالات برقرار رہے اور کشمیریوں کی مایوسی کم نہ ہوئی تو نوجوان پتھر چھوڑ کر بندوقیں نہ اٹھا لیں۔