رسائی کے لنکس

فرانس میں سوگ، سات مشتبہ افراد زیر حراست


پولیس نے ایک انتباہی پیغام جاری کیا ہے جس میں دو حملہ آوروں کو "مسلح اور انتہائی خطرناک" قرار دیتے ہوئے ان کے بارے میں حکام کو مطلع کرنے کی درخواست بھی کی ہے۔

پیرس میں ایک ہفتہ روزہ جریدے کے دفتر پر ہلاکت خیز حملے میں 12 افراد کی ہلاکت پر جمعرات کو فرانس میں قومی سوگ منایا گیا جب کہ پولیس دو مشتبہ حملہ آوروں کی تلاش کے لیے کارروائی کر رہی ہے۔

بدھ کو فرانس میں کئی دہائیوں میں ہونے والے اس ہلاکت خیز حملے میں پولیس اہلکاروں اور صحافیوں سمیت 12 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

پیرس میں استغاثہ کی ایک ترجمان اگنس تھیباول لیکووی نے بتایا کہ مشرقی علاقے میں 18 سالہ حامد رضا نے ایک پولیس اسٹیشن میں جا کر خود کو حکام کے حوالے کیا اور اس کا کہنا تھا کہ وہ اپنا نام نشر ہوتا دیکھ کر پولیس کے پاس آیا ہے۔

حکام نوجوان سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں لیکن ابھی یہ واضح نہیں کہ آیا یہ نوجوان حملے میں ملوث تھا یا نہیں۔

پولیس نے دو بھائیوں شریف کوشی اور سعید کوشی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں جب کہ سات مشتبہ افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق بدھ کو پیرس میں "چارلی ایبڈو" نامی جریدے کے دفتر پر تین حملہ آوروں کی شناخت 32 سالہ شریف کوشی، 34 سالہ سعید کوشی اور 18 سالہ حامد مراد کے نام سے کی گئی۔

شریف اور سعید دونوں بھائی ہیں جب کہ سعید ماضی میں جہادی اور انتہا پسندانہ سرگرمیوں میں ملوث رہ چکا ہے۔

پولیس نے ایک انتباہی پیغام جاری کیا ہے جس میں ان دونوں کو "مسلح اور انتہائی خطرناک" قرار دیتے ہوئے ان کے بارے میں حکام کو مطلع کرنے کی درخواست بھی کی ہے۔

جس جریدے کے دفتر پر حملہ کیا گیا وہ سیاسی اور مذہبی شخصیات کے مزاحیہ خاکے بنا کر تنقید کرنے سے متعلق شہرت رکھتا ہے۔

چند برس قبل اس نے پیغمبر اسلام کے بھی مبینہ طور پر توہین آمیز خاکے شائع کیے تھے جس پر فرانس کے علاوہ دنیا بھر میں مسلمانوں کی طرف سے اس کی مذمت کی گئی اور بعض شدت پسند حلقوں کی طرف سے اسے سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی تھیں۔

بدھ کو ہونے والے حملے میں جریدے کے شریک بانی اور مدیر اعلیٰ سمیت تین کارٹونسٹس اور دو پولیس اہلکار بھی مارے گئے۔

حکام کے بقول جدید اسلحہ سے لیس سیاہ لباس پہنے ہوئے تین حملہ آور "چارلی ایبڈو" کے دفتر میں گھسے اور وہاں موجود لوگوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا۔

فرانس میں سکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی ہے اور میڈیا کے دفاتر، عبادت گاہوں، مختلف عوامی اور حساس مقامات پر 800 سے زائد اضافی سکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کر دیا گیا ہے۔

اس ہلاکت خیز حملے کی امریکہ سمیت مختلف ممالک نے مذمت کرتے ہوئے فرانس کی حکومت اور عوام کے ساتھ یکجہتی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

وائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان کے مطابق صدر براک اوباما نے اس حملے میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے فرانس کے ساتھ ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔

XS
SM
MD
LG