واشنگٹن —
دنیا بھر میں کیمیائی کھاد اور جراثیم کُش ادویات کے بغیر کاشت فروغ پا رہی ہے۔ ’ورلڈ واچ انسٹیٹیوٹ‘ کے ایک رپورٹ کے مطابق، 1999ء سے اب تک ’آرگینک‘ فصلیں کاشت کی جارنے والی زرعی زمین میں تین گنا اضافہ ہوا،یعنی تین کروڑ 70لاکھ ہیکٹیئرز پر۔
آرگینک زراعت میں اضافے سے متعلق ایک تجزیاتی رپورٹ تیار کرنے میں ’ورلڈ واچ ‘ سے وابستہ تحقیق کار، لورا رینالڈز بھی شریک تھیں۔
وہ کہتی ہیں کہ کیمیائی کھاد اور جراثیم کُش ادویات کے بغیر کاشت پر زور دیا جا رہا ہے، جس کی جگہ قدرتی طور طریقوں کی راہ اپنائی جارہی ہے اور فصلوں کی کاشت میں ردو بدل کرنے کا طریقہ اختیار کیا جارہا ہے۔
درحقیقت سوچ سمجھ کر فصلوں کی کاشت میں ردو بدل کرنے سے زمین کی زرخیزی میں کمی نہیں آتی، بلکہ اِس میں اضافہ ہوتا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ کاشت کے پرانے طور طریقوں کے صحت عامہ اور ماحول پر مثبت اثرات پڑا کرتے تھے۔
اُنھوں نے بتایا کہ جو کچھ آج کل ہم کھا رہے ہیں، اس کے مقابلے میں کاشت کاروں کو جراثیم کُش ادویات اور کیمیائی کھاد کی برائے نام مقدار تجویز کی جاتی ہے۔ اِس کے برعکس، ہمت افزائی کے طور پر، آرگینک کاشت کاروں کو کئی ایک مراعات فراہم کی جاتی ہیں۔
بات یہ ہے کہ خریدار اُسی فصل کے لیے زیادہ قیمت دینے کے لیے تیار ہوتا ہے جس کے بارے میں اُسے یقین ہو کہ یہ تصدیق شدہ آرگینک طریقے سے کاشت کی گئی ہے۔
گذشتہ برس، اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے تحقیق کاروں نےاپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ اُنھیں اِس بات کا کوئی وزنی ثبوت نہیں ملا آیا آرگینک خوراک زیادہ صحت مند ہے یا اس کے روایتی متبادل غذا کے استعمال سے صحت پر مضر اثرات کم ہوتے ہیں۔
اُن کا دعویٰ تھا کہ اِس موضوع پر پہلے کی گئی تحقیق کو بھی سامنے رکھا گیا تھا۔
رینالڈز کا کہنا تھا کہ وہ اِس بات سے اتفاق کرتی ہیں کہ دالوں کی حد تک صحت افزا اجزاٴ یکساں ہوں یا کوئی خاص کمی بیشی نظر نہ آئے۔ لیکن، یہ رپورٹ آرگینک طریقے کی ساری کی ساری کاشت کو ظاہر نہیں کرتی۔ اگر آپ اس کا خوراک میں موجود کیمیائی جزیات اور زہریلے عناصر کے حساب سے موازنہ کریں، تو دونوں طریقے کی کاشت میں بہت بڑا فرق ہے۔
اس لیے اگر آپ خوراک کی ساری جزیات پر دھیان دیں تو فرق صاف ظاہر ہے، کیونکہ صحت مند اجزا کے ساتھ اگر ہم کیمیائی مواد بھی کھا رہے ہیں تو کیا کہیئے گا؟ میرے خیال میں، اِس رپورٹ میں غذا کی قلیل اجناس اور آرگینک خوراک کا تجزیہ کیا گیا ہے، جو ناکافی ہے۔
ورلڈ واچ کا کہنا ہے کہ سمندر میں گھرے ملکوں کی سرزمین میں تصدیق شدہ آرگینک طریقے کی کاشت پر زور دیا جا رہا ہے، مثلاً آسٹریلیا، نیو زیلینڈ اور پیسیفیک جزیروں میں واقع ریاستیں ، جہاں ایک کروڑ 20لاکھ ہیکٹرز پر آرگینک کاشت کی جارہی ہے۔
یورپ میں آرگینک کاشت ایک کروڑ ہیکٹرز پر ہورہی ہے، جب کہ لاطینی امریکہ میں 80 لاکھ ہیکٹرز ، ایشیا میں 30لاکھ اور افریقہ میں اندازاً دس لاکھ ہیکٹرز پر آرگینک کاشت ہو رہی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اِس معاملے میں امریکہ بہت پیچھے ہے۔ تاہم، امریکہ میں آرگینک خوراک کی خریداری میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اور 2011ء میں آرگینک خوراک کی خریداری پر 31 ارب اور 50 لاکھ ڈالر خرچ کیے گئے۔
آرگینک زراعت میں اضافے سے متعلق ایک تجزیاتی رپورٹ تیار کرنے میں ’ورلڈ واچ ‘ سے وابستہ تحقیق کار، لورا رینالڈز بھی شریک تھیں۔
وہ کہتی ہیں کہ کیمیائی کھاد اور جراثیم کُش ادویات کے بغیر کاشت پر زور دیا جا رہا ہے، جس کی جگہ قدرتی طور طریقوں کی راہ اپنائی جارہی ہے اور فصلوں کی کاشت میں ردو بدل کرنے کا طریقہ اختیار کیا جارہا ہے۔
درحقیقت سوچ سمجھ کر فصلوں کی کاشت میں ردو بدل کرنے سے زمین کی زرخیزی میں کمی نہیں آتی، بلکہ اِس میں اضافہ ہوتا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ کاشت کے پرانے طور طریقوں کے صحت عامہ اور ماحول پر مثبت اثرات پڑا کرتے تھے۔
اُنھوں نے بتایا کہ جو کچھ آج کل ہم کھا رہے ہیں، اس کے مقابلے میں کاشت کاروں کو جراثیم کُش ادویات اور کیمیائی کھاد کی برائے نام مقدار تجویز کی جاتی ہے۔ اِس کے برعکس، ہمت افزائی کے طور پر، آرگینک کاشت کاروں کو کئی ایک مراعات فراہم کی جاتی ہیں۔
بات یہ ہے کہ خریدار اُسی فصل کے لیے زیادہ قیمت دینے کے لیے تیار ہوتا ہے جس کے بارے میں اُسے یقین ہو کہ یہ تصدیق شدہ آرگینک طریقے سے کاشت کی گئی ہے۔
گذشتہ برس، اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے تحقیق کاروں نےاپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ اُنھیں اِس بات کا کوئی وزنی ثبوت نہیں ملا آیا آرگینک خوراک زیادہ صحت مند ہے یا اس کے روایتی متبادل غذا کے استعمال سے صحت پر مضر اثرات کم ہوتے ہیں۔
اُن کا دعویٰ تھا کہ اِس موضوع پر پہلے کی گئی تحقیق کو بھی سامنے رکھا گیا تھا۔
رینالڈز کا کہنا تھا کہ وہ اِس بات سے اتفاق کرتی ہیں کہ دالوں کی حد تک صحت افزا اجزاٴ یکساں ہوں یا کوئی خاص کمی بیشی نظر نہ آئے۔ لیکن، یہ رپورٹ آرگینک طریقے کی ساری کی ساری کاشت کو ظاہر نہیں کرتی۔ اگر آپ اس کا خوراک میں موجود کیمیائی جزیات اور زہریلے عناصر کے حساب سے موازنہ کریں، تو دونوں طریقے کی کاشت میں بہت بڑا فرق ہے۔
اس لیے اگر آپ خوراک کی ساری جزیات پر دھیان دیں تو فرق صاف ظاہر ہے، کیونکہ صحت مند اجزا کے ساتھ اگر ہم کیمیائی مواد بھی کھا رہے ہیں تو کیا کہیئے گا؟ میرے خیال میں، اِس رپورٹ میں غذا کی قلیل اجناس اور آرگینک خوراک کا تجزیہ کیا گیا ہے، جو ناکافی ہے۔
ورلڈ واچ کا کہنا ہے کہ سمندر میں گھرے ملکوں کی سرزمین میں تصدیق شدہ آرگینک طریقے کی کاشت پر زور دیا جا رہا ہے، مثلاً آسٹریلیا، نیو زیلینڈ اور پیسیفیک جزیروں میں واقع ریاستیں ، جہاں ایک کروڑ 20لاکھ ہیکٹرز پر آرگینک کاشت کی جارہی ہے۔
یورپ میں آرگینک کاشت ایک کروڑ ہیکٹرز پر ہورہی ہے، جب کہ لاطینی امریکہ میں 80 لاکھ ہیکٹرز ، ایشیا میں 30لاکھ اور افریقہ میں اندازاً دس لاکھ ہیکٹرز پر آرگینک کاشت ہو رہی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اِس معاملے میں امریکہ بہت پیچھے ہے۔ تاہم، امریکہ میں آرگینک خوراک کی خریداری میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اور 2011ء میں آرگینک خوراک کی خریداری پر 31 ارب اور 50 لاکھ ڈالر خرچ کیے گئے۔