رسائی کے لنکس

دیگر اقوام امریکہ کی فوجی بالادستی کے قریب: جنرل ڈیمپسی


جنرل مارٹن ڈیمپسی
جنرل مارٹن ڈیمپسی

حکمت عملی کے مطابق ایران کا جوہری پروگرام مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے اتحادیوں کے لیے تشویش کا باعث ہے اور ایرانی حکومت عراق، لبنان، شام اور یمن میں دہشت گرد تنظیموں کی مدد کررہی ہے۔

امریکہ کے سب سے اعلیٰ فوجی عہدیدار نے بدھ کو کہا کہ اگرچہ امریکہ اب بھی دنیا کی سب سے طاقتور لڑاکا فوج ہے، مگر دوسرے ممالک فوجی قوت کے اس فرق کو کم کر رہے ہیں۔

سال 2015 کی 'نیشنل ملٹری سٹریٹجی' کا اعلان کرتے ہوئے جوائنٹ چیفس چیئرمین جنرل مارٹن ڈیمپسی نے کہا کہ دوسری اقوام اپنی فوجی صلاحیت میں بھاری سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔

جنرل ڈیمپسی کا کہنا تھا کہ جب سے پینٹاگان نے 2011 میں اپنی آخری فوجی حکمت عملی شائع کی ہے، عالمی انتشار میں اضافہ ہوا ہے اور امریکہ کی دوسری اقوام پر برتری کے کچھ پہلو انحطاط پذیر ہوئے ہیں۔

ڈیمپسی نے کہا کہ امریکی فوج کو زیادہ پھرتیلا، اختراعی اور مربوط ہونے کی ضرورت ہے، اور اس کو عالمی سطح پر مصروف عمل رہنا چاہیئے۔

سال 2015 کی حکمت عملی میں روس کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس نے ’’بار بار اس بات کا مظاہرہ کیا ہے کہ وہ اپنے ہمسایہ ممالک کی عزت نہیں کرتا‘‘ اور اپنے اہداف حاصل کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔ اس میں روس کی یوکرین میں علیحدگی پسندوں کی حمایت کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ’’براہ راست اور پراکسی فورسز کے ذریعے روس کے فوجی اقدام علاقائی سلامتی کو کمزور کر رہے ہیں۔‘‘

حکمت عملی کے مطابق ایران کا جوہری پروگرام مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے اتحادیوں کے لیے تشویش کا باعث ہے اور ایرانی حکومت عراق، لبنان، شام اور یمن میں دہشت گرد تنظیموں کی مدد کررہی ہے۔

اس میں شمالی کوریا کو ایٹمی ہتھیار رکھنے والی ایک ’’غیر قانونی‘‘ ریاست قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ وہ امریکہ تک مار کرنے کی صلاحیت رکھنے والے میزائل تیار کر رہا ہے۔

حکمت عملی کے مطابق چین ایک ’’فرق زمرے‘‘ سے تعلق رکھتا ہے اور اس میں چینیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ’’بہتر عالمی سلامتی کے لیے شراکت دار بنیں۔‘‘

تاہم اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چین امریکہ کے لیے خطرہ بن سکتا ہے اور بحیرہ جنوبی چین میں اس کے اقدام باعث تشویش ہیں۔ چین بحیرہ جنوبی چین کے متنازع جزائر پر زمین کی بحالی اور تعمیراتی کام کر رہا ہے۔

حکمت عملی میں کہا گیا کہ گلوبلائزیشن (عالمگیریت) اور ٹیکنالوجی کی وجہ سے لوگ دنیا بھر میں اس طرح سفر کررہے ہیں جیسا پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا، اور اس کی وجہ سے سلامتی کی صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔

جنرل ڈیمپسی نے داعش کو ’’ٹرانس ریجنل‘‘ کہتے ہوئے کہا کہ دوسرے شدت پسند گروپ داعش کی چھتری تلے جمع ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ اس تنظیم سے لڑنے کے لیے ایک ایسا نیٹ ورک تعمیر کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو پائیدار ہو اور قائم رہے۔

XS
SM
MD
LG