رسائی کے لنکس

جیلوں میں حفظان صحت کے منافی حالات وائرس کے پھیلاؤ کا سبب، اقوام متحدہ


فلاڈیلفیا میں قیدیوں کی رہائی کے حق میں مظاہرہ (فائل)
فلاڈیلفیا میں قیدیوں کی رہائی کے حق میں مظاہرہ (فائل)

انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے دفتر نے متنبہ کیا ہے کہ شمالی اور جنوبی امریکہ کی جیلوں میں حفظان صحت کے منافی صورتحال اور طبی سہولتوں کے فقدان کی وجہ سے کرونا وائرس متعدد جیلوں میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے عہدیداروں نے واضح اعداد و شمار تو پیش نہیں کئے۔ تاہم، ان کا کہنا ہے کہ خطے بھر کی جیلوں میں بند ہزاروں قیدی اس وائرس کا شکار ہوئے ہیں۔

انھوں نے کہا ہے کہ قیدیوں میں اس وبا کے لگنے اور مناسب طبی سہولتوں کے فقدان کی وجہ سے بہت سی جیلوں میں دنگے فساد ہوئے ہیں۔

خبروں کے مطابق، یکم مئی کو وینزویلا کے ایک قید خانے میں وقوع پزیر ہونے والے ایک واقعے میں، 47 قیدی ہلاک ہو گئے ہیں۔ پیرو اور کولمبیا کی جیلوں میں ہونے والے دنگوں میں قیدی ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔

انسانی حقوق کیلئے اقوام متحدہ کے دفتر کے ترجمان، رُپرٹ کول وِل کا کہنا ہے کہ غیر معیاری صورتحال کی بِنا پر ارجنٹینا، برازیل، کولمبیا، میکسیکو اور امریکہ کے قیدخانوں سے بہت سے قیدیوں نے فرار ہونے کی کوشش کی ہے۔

رُپرٹ کول وِل نے کہا ہے کہ ایسے واقعات کی شدت اور سطح سے بظاہر یہ اشارے ملتے ہیں کہ ریاستوں نے ان جیلوں میں تشدد کو روکنے کیلئے درست اقدامات نہیں اٹھائے، اور یہ اشارے بھی ملتے ہیں کہ ریاستوں نے اِن قید خانوں میں اپنا کنٹرول بحال کرنے کیلئے بھی جبر و طاقت کا استعمال کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے نے ان حالات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے جن کی وجہ سے دنگے فساد ہوئے جن کے نتیجے میں یہ ہلاکتیں واقع ہوئیں۔

ادارے نے ریاستوں پر زور دیا ہے کہ وہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے مناسب اقدام کریں اور جیلوں میں حفظان صحت کی صورتحال اور قیدیوں کیلئے وسیع پیمانے پر کرونا وائرس کے ٹیسٹ اور طبی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔

رُپرٹ کول وِل کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جیلوں میں بند اتنے زیادہ قیدیوں کی تعداد، یعنی تئیس لاکھ قیدی اور ان میں سے ریکارڈ پر موجود کرونا وائرس کے شکار قیدیوں کی اتنی بڑی تعداد انتہائی تشویش کا باعث ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ دوسری بڑی تشویش کی بات امیگریشن کیلئے بنائے گئے حراستی مراکز میں بند لوگوں کی ایک بڑی تعداد ہے۔

رُپرٹ کول وِل کہتے ہیں کہ دوسری تشویش کی بات حراستی مراکز میں شاید کافی تعداد میں کرونا وائرس کے ٹیسٹ نہیں ہو رہے، کیونکہ ان مراکز سے بہت سے لوگ چھوڑ دئے گئے ہیں جن کی صحیح تعداد تو ان کے پاس موجود نہیں۔ تاہم، شاید وہ دسیوں ہزاروں میں ہیں، اور رہا ہونے کے بعد، روک ٹوک کے بغیر پورے ملک میں گئے ہیں۔

رُپرٹ کول وِل کا کہنا تھا کہ جیلوں اور حراستی مراکز میں موجو د حالات کا تواتر کے ساتھ معائنہ ہوتا رہنا چاہئیے، اور یہ کام آزاد و خودمختار اداروں کے ہاتھ میں ہونا چاہئیے۔

انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے قیدیوں کو الگ یا قرطینہ مراکز میں رکھا جانا چاہئیے، جہاں اُنہیں مناسب طبی سہولتیں مل سکیں۔

XS
SM
MD
LG