روس کی ایک جیل میں ہنگامے پھوٹ پڑنے کے بعد آتش زدگی سے ایک قیدی ہلاک ہو گیا۔ مشرقی سائیبریا کے علاقے میں واقع یہ جیل کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن میں ہے۔
آزاد ذرائع سے حاصل ہونے والی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ارکوٹسک علاقے میں واقع جیل نمبر 15 میں ہونے والے ہنگاموں میں تقریباً 300 قیدی زخمی ہوئے ہیں۔
یہ ہنگامہ 9 اپریل کو شروع ہوا تھا جس کا الزام حکام نے قیدیوں پر عائد کیا ہے، جب کہ انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ قیدیوں نے اپنے خلاف منظم زیادیتوں پر احتجاج کیا تھا۔
انسانی حقوق کی ایک غیر سرکاری تنظیم کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ ہنگاموں پر قابو پانے کے لیے 9 اپریل کو روس کی اسپیشل فورسز کے اہل کار وہاں بھیج دیے گئے تھے۔
وفاقی جیل خانہ جات کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ ارکوٹسک کے علاقے میں قائم جیل میں بلوہ ایک قیدی کی جانب سے ایک گارڈ پر حملے کے بعد شروع ہوا۔
10 اپریل کو جیل میں آگ بھڑک اٹھی جس نے 30 ہزار مربع میٹر رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ پولیس نے علاقے کو اپنی گھیرے میں لینے کے بعد وہاں آمد و رفت بند کر دی۔ 11 اپریل کی صبح کو آگ پر قابو پانے کی کوششیں کامیاب ہوئیں۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ ہونے والی ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ جیل خانے کی عمارتوں میں آگ لگی ہوئی ہے اور قیدی چلا رہے ہیں کہ انہیں جلایا جا رہا ہے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کو جیل میں جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ قیدیوں کے رشتے داروں اور ان کے نگرانوں کو بھی جیل میں جانے سے یہ کہہ کر روکا جا رہا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے جیل میں قرنطینہ کی پابندیاں نافذ ہیں۔
ارکوٹسک کی علاقائی تحقیقاتی کمیٹی نے فوجداری مقدمے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
اس جیل میں تقریباً 1300 قیدیوں کو رکھا جا رہا ہے۔