واشنگٹن —
امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ مصر کی فوج کی طرف سے صدر محمد مرسی کو اقتدار سے ہٹائے جانے اور آئین کو منسوخ کرنے کے فیصلے پر امریکہ کو ’سخت تشویش‘ ہے۔
بدھ کو شام گئے جاری ہونے والے ایک بیان میں صدر اوباما نے مصر کی فوج پر زور دیا کہ ’سب کی شمولیت سے‘ اور ’شفاف عمل کے ذریعے‘، فوری طور پر تمام اختیارات ایک منتخب جمہوری حکومت کے حوالے کیے جائیں۔
اُنھوں نے کہا کہ مصر کے مستقبل کا فیصلہ صرف و صرف مصر کا عوام ہی کرسکتا ہے۔
مسٹر اوباما نے یہ بھی کہا کہ فوج مسٹر مرسی اور اُن کے حامیوں کو گرفتار کرنے کےکسی یکطرفہ عمل سے باز رہا جائے۔
امریکہ نے مصر کے بحران کا پُرامن حل تلاش کرنے پر زور دیا ہے، جہاں حالیہ دِنوں کے دوران مسٹر مرسی کے حامی اور مخالفین کے متحارب احتجاجی مظاہرے دیکھے گئے۔ مظاہروں میں تقریباً 40افراد ہلاک، جب کہ سینکڑوں زخٕمی ہوئے۔
صدر نے اپنی انتظامیہ کو ہدایات جاری کی ہیں کہ مصر کی فوج کی کارروائی کے نتیجے میں مصر کو امریکہ کی طرف سے دی جانے والی امداد پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا جائے۔
بدھ کو شام گئے جاری ہونے والے ایک بیان میں صدر اوباما نے مصر کی فوج پر زور دیا کہ ’سب کی شمولیت سے‘ اور ’شفاف عمل کے ذریعے‘، فوری طور پر تمام اختیارات ایک منتخب جمہوری حکومت کے حوالے کیے جائیں۔
اُنھوں نے کہا کہ مصر کے مستقبل کا فیصلہ صرف و صرف مصر کا عوام ہی کرسکتا ہے۔
مسٹر اوباما نے یہ بھی کہا کہ فوج مسٹر مرسی اور اُن کے حامیوں کو گرفتار کرنے کےکسی یکطرفہ عمل سے باز رہا جائے۔
امریکہ نے مصر کے بحران کا پُرامن حل تلاش کرنے پر زور دیا ہے، جہاں حالیہ دِنوں کے دوران مسٹر مرسی کے حامی اور مخالفین کے متحارب احتجاجی مظاہرے دیکھے گئے۔ مظاہروں میں تقریباً 40افراد ہلاک، جب کہ سینکڑوں زخٕمی ہوئے۔
صدر نے اپنی انتظامیہ کو ہدایات جاری کی ہیں کہ مصر کی فوج کی کارروائی کے نتیجے میں مصر کو امریکہ کی طرف سے دی جانے والی امداد پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا جائے۔