بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں اپنی نوعیت کا ایک منفرد آکسیجن بار متعارف کرایا گیا ہے جس کا بنیادی مقصد معیاری ہوا کی فراہمی ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کےمطابق نئی دہلی ان دنوں صاف ہوا کے حصول کی جنگ لڑ رہا ہے۔ شہر کی فضا انتہائی آلودہ ہے اور 'ایئر کوالٹی' بہت خراب ہے جس کی وجہ سے پورا شہر ایک گیس چیمبر میں تبدیل ہوا نظر آتا ہے۔
ان مسائل سے نمٹنے کے لیے حکومت کے ساتھ اب شہریوں نے بھی آلودگی کو کم کرنے کی غرض سے مختلف اقدامات شروع کردیے ہیں۔ شہر میں کھلنے والا پہلا آکسیجن بار انہی کوششوں میں سے ایک ہے۔
"آکسی پیور" نامی یہ بار آریا ویر اور مارگریٹا کوریت سیانہ کی زیرِ نگرانی چل رہا ہے۔یہ بار پہلی مرتبہ جون میں متعارف کرایا گیا تھا لیکن حالیہ ہفتوں کے دوران اس کی شہرت میں اضافہ ہوا ہے۔
اس منفرد بار میں صارفین کو تازہ آکسیجن فراہم کی جاتی ہے۔ فی الوقت ایک دن میں یہاں سے 30 سے 40 صارفین آکسیجن حاصل کرتے ہیں۔ بار سے آکسیجن خرید کر گھر بھی لے جائی جا سکتی ہے۔
آکسیجن بار سے زیادہ تر درمیانی عمروں کے افراد اور بزرگ فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ایک فرد کو 15 منٹ تک مسلسل آکسیجن فراہم کی جاتی ہے جس کے عوض 300 روپے وصول کیے جاتے ہیں۔
یہاں مختلف فلیورز میں آکسیجن دستیاب ہے۔ جیسے یوکلپٹس، ونیلا، اسپیرمنٹ، دار چینی، لیمن گراس، اورنج اور چیری وغیرہ۔
ماہرین کے مطابق یوکلپٹس ہڈیوں کے لیے فائدہ مند ہے اور گلے میں ریشہ بننے نہیں دیتا اور ونیلا فلیور ذہن کو پرسکون رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ اسپیرمنٹ پٹھوں کو سکون دیتا ہے جب کہ پیپر منٹ متلی دور کرنے میں مدد دیتا ہے۔
یہ آکسیجن بار ایک طرح کا مساج سینٹر یا اسپا ہے۔ لیکن یہ وہ آکسیجن نہیں جو اسپتالوں میں پائی جاتی ہے۔
آکسیجن بار کا تجربہ کرنے والا بھارت پہلا ملک نہیں ہے۔ اسی طرز کے بارز جاپان، امریکہ، ہانگ کانگ، بنکاک اور کئی دیگر ملکوں میں بھی ایسے آکسیجن بار موجود ہیں۔ ایسا ہی ایک بار ممبئی میں بھی سن 2012 میں کھولا گیا تھا۔
خیال رہے کہ نئی دہلی میں ایئر کوالٹی انڈیکس 300 سے 400 پوائنٹس کے درمیان ہے جس کے سبب سانس کی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور شہریوں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایسی صورتِ حال میں یہ آکسیجن بار کسی نعمت سے کم نہیں۔