پاکستان اور افغانستان کے ایک سرحدی علاقے میں جمعرات کو مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں دو مبینہ شدت پسندوں کی ہلاکت کی اطلاعات ملی ہیں۔
پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق یہ ڈرون حملہ قبائلی علاقے کرم ایجنسی کے ایک سرحدی گاؤں میں کیا گیا۔
قبائلی علاقوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق افغان سرحد کے قریب کرم ایجنسی کے علاقے ساراکوا میں موٹر سائیکل پر سوار دو مبینہ شدت پسندوں کو ڈرون سے داغے گئے میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصب صدارت سنبھالنے کے بعد پاکستان میں یہ پہلا مشتبہ ڈرون حملہ ہے۔
پاکستان کی حکومت کی طرف سے تاحال اس بارے میں کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
افغان سرحد کے قریب قبائلی علاقے میں کیے گئے اس میزائل حملے میں مارے جانے والوں کی شناخت کے بارے میں تاحال مصدقہ اطلاعات سامنے نہیں آئی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال 21 مئی میں پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ایک ڈرون حملے میں افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور کو ہلاک کیا گیا تھا۔
بلوچستان میں وہ پہلا ڈرون حملہ تھا۔
پاکستان کی طرف سے ڈرون حملوں کی مذمت کرتے ہوئے یہ کہا جاتا رہا ہے کہ ایسے میزائل حملے پاکستان کی سالمیت اور سرحدی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برسوں میں پاکستان کے قبائلی علاقوں خاص طور پر وزیرستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو امریکہ تواتر سے ڈرون طیاروں کے ذریعے نشانہ بناتا رہا، تاہم گزشتہ دو برسوں میں ڈرون حملوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔