اسلام آباد —
افغان اعلی امن کونسل کے سربراہ صلاح الدین ربانی نے منگل کو اسلام آباد میں پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور راولپنڈی میں بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقاتیں کیں۔
ایوان صدر سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ صدر زرداری نے افغان وفد کو ایک بار پھر یقین دلایا کہ اُن کا ملک قیام امن اور اقتصادی خوشحالی کی طرف سفر میں افغانستان کی ہر ممکن مدد کرتا رہے گا کیونکہ وہاں پر استحکام اور اقتصادی ترقی پاکستان کی اپنی خوشحالی اور استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔
پاکستانی صدر نے کہا کہ ان کا ملک افغانوں کی قیادت میں مفاہمتی عمل پر یقین رکھتا ہے کیونکہ افغانستان میں مستقبل امن و استحکام کے لیے یہی ایک قابل عمل راستہ ہے۔
اس ملاقات میں وزیر دفاع نوید قمر، خارجہ سیکرٹری جلیل عباس جیلانی اور کابل میں پاکستانی سفیر محمد صادق کے علاوہ آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیر السلام بھی موجود تھے۔
افغانستان کی اعلی امن کونسل کے چیئرمین صلاح الدین ربانی کی قیادت میں افغان وفد پیر کو اسلام آباد پہنچا تھا۔
وفد کے ارکان نے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سے ملاقات کے بعد دفتر خارجہ میں وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کے ساتھ باضابطہ مذاکرات میں افغانستان میں قیام امن اور وہاں پر طالبان باغیوں کے ساتھ سیاسی مفاہمت کے امکانات کا جائزہ لیا۔
افغان امن کونسل کے سربراہ اطلاعات کے مطابق عسکریت پسندوں کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے لیے اپنے ساتھ ایک روڈ میپ یا تجاویز بھی لے کر آئے تھے لیکن پاکستانی رہنماؤں کے ساتھ اب تک ہونے والی اُن کی ملاقاتوں کے بعد دونوں ملکوں کی طرف سے ذرائع ابلاغ کو بہت کم معلومات فراہم کی گئیں ہیں۔
ناقدین طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے پاکستان کے اثر و رسوخ کے بارے میں تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں اور ان کے خیال میں افغان امن کونسل کو اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے افغانستان میں باغی دھڑوں پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
صدر حامد کرزئی نے افغان جنگ کے خاتمے کی کوششوں کے سلسلے میں طالبان اور دیگر باغی تنظیموں کے ساتھ امن بات چیت شروع کرنے کے لیے گزشتہ سال اعلٰی امن کونسل تشکیل دی تھی۔
لیکن کونسل کے بانی سربراہ اور افغانستان کے سابق صدر برہان الدین ربانی کو ستمبر 2011ء میں طالبان نے ایک خودکش حملے میں ہلاک کردیا جس کی وجہ سے امن و مفاہمت کی یہ کاوش تعطل کا شکار ہو گئی۔
افغان صدر حامد کرزئی نے مقتول افغان رہنما کے صاحبزادہ صلاح الدین ربانی کو کونسل کا نیا سربراہ مقررکیا اور وہ پہلی مرتبہ پاکستان کے دورے پر آئے ہیں۔
تاہم اتوار کی شام جنوبی وزیرستان کے ایک سرحدی گاؤں پر افغان افواج کی گولہ باری اور اس میں چار پاکستانی شہریوں کی ہلاکت سے اعلٰی امن کونسل کے دورے کی اہمیت بظاہر ماند پڑ گئی۔ پاکستانی حکومت نے اسلام آباد میں افغان سفیر کو اس حملے پر اپنی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے اس کی کڑی مذمت کی اور اسے خطے میں امن و استحکام کی کوششوں کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔
ایوان صدر سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ صدر زرداری نے افغان وفد کو ایک بار پھر یقین دلایا کہ اُن کا ملک قیام امن اور اقتصادی خوشحالی کی طرف سفر میں افغانستان کی ہر ممکن مدد کرتا رہے گا کیونکہ وہاں پر استحکام اور اقتصادی ترقی پاکستان کی اپنی خوشحالی اور استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔
پاکستانی صدر نے کہا کہ ان کا ملک افغانوں کی قیادت میں مفاہمتی عمل پر یقین رکھتا ہے کیونکہ افغانستان میں مستقبل امن و استحکام کے لیے یہی ایک قابل عمل راستہ ہے۔
اس ملاقات میں وزیر دفاع نوید قمر، خارجہ سیکرٹری جلیل عباس جیلانی اور کابل میں پاکستانی سفیر محمد صادق کے علاوہ آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیر السلام بھی موجود تھے۔
افغانستان کی اعلی امن کونسل کے چیئرمین صلاح الدین ربانی کی قیادت میں افغان وفد پیر کو اسلام آباد پہنچا تھا۔
وفد کے ارکان نے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سے ملاقات کے بعد دفتر خارجہ میں وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کے ساتھ باضابطہ مذاکرات میں افغانستان میں قیام امن اور وہاں پر طالبان باغیوں کے ساتھ سیاسی مفاہمت کے امکانات کا جائزہ لیا۔
افغان امن کونسل کے سربراہ اطلاعات کے مطابق عسکریت پسندوں کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے لیے اپنے ساتھ ایک روڈ میپ یا تجاویز بھی لے کر آئے تھے لیکن پاکستانی رہنماؤں کے ساتھ اب تک ہونے والی اُن کی ملاقاتوں کے بعد دونوں ملکوں کی طرف سے ذرائع ابلاغ کو بہت کم معلومات فراہم کی گئیں ہیں۔
ناقدین طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے پاکستان کے اثر و رسوخ کے بارے میں تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں اور ان کے خیال میں افغان امن کونسل کو اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے افغانستان میں باغی دھڑوں پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
صدر حامد کرزئی نے افغان جنگ کے خاتمے کی کوششوں کے سلسلے میں طالبان اور دیگر باغی تنظیموں کے ساتھ امن بات چیت شروع کرنے کے لیے گزشتہ سال اعلٰی امن کونسل تشکیل دی تھی۔
لیکن کونسل کے بانی سربراہ اور افغانستان کے سابق صدر برہان الدین ربانی کو ستمبر 2011ء میں طالبان نے ایک خودکش حملے میں ہلاک کردیا جس کی وجہ سے امن و مفاہمت کی یہ کاوش تعطل کا شکار ہو گئی۔
افغان صدر حامد کرزئی نے مقتول افغان رہنما کے صاحبزادہ صلاح الدین ربانی کو کونسل کا نیا سربراہ مقررکیا اور وہ پہلی مرتبہ پاکستان کے دورے پر آئے ہیں۔
تاہم اتوار کی شام جنوبی وزیرستان کے ایک سرحدی گاؤں پر افغان افواج کی گولہ باری اور اس میں چار پاکستانی شہریوں کی ہلاکت سے اعلٰی امن کونسل کے دورے کی اہمیت بظاہر ماند پڑ گئی۔ پاکستانی حکومت نے اسلام آباد میں افغان سفیر کو اس حملے پر اپنی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے اس کی کڑی مذمت کی اور اسے خطے میں امن و استحکام کی کوششوں کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔