پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے اندراج کا عمل جاری ہے اور سرکاری میڈٰیا کے مطابق گزشتہ ایک ماہ میں ایک لاکھ ایسے افغانوں کے کوائف اکٹھے کیے گئے ہیں جن کی پہلے رجسٹریشن نہیں ہوئی تھی۔
بغیر قانونی دستاویزات کے پاکستان میں رہنے والے لگ بھگ 10 لاکھ افغان پناہ گزینوں کے اندارج کا باقاعدہ عمل رواں سال اگست میں شروع کیا گیا تھا۔
اس مقصد کے لیے ملک کے مختلف علاقوں میں خصوصی مراکز قائم کیے گئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس عمل کا مقصد ان تمام افغانوں کے کوائف جمع کرنا ہے جن کے بارے میں ڈیٹا سرکاری اداروں کے پاس نہیں تھا۔
رجسٹریشن کا عمل مکمل ہونے کے بعد غیر اندارج شدہ افغان پناہ گزینوں کو ہراساں کرنے کی شکایات کا ازالہ ہو سکے گا۔
پاکستان میں تقریباً 23 لاکھ افغان باشندے موجود ہیں جن میں سے لگ بھگ 10 لاکھ غیر قانونی طور پر مقیم ہیں۔
پاکستان کی حکومت کا موقف ہے کہ وہ دہائیوں تک افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے کے بعد یہ نہیں چاہتی کہ وطن واپس جانے والے پاکستان کے بارے میں کوئی برا تاثر لے کر جائیں لیکن افغان پناہ گزینوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی شناخت کے لیے قانونی دستاویزات حاصل کریں۔
ایسے افغان شہری جن کا ڈیٹا حکام کے پاس موجود ہے، انھیں رضاکارانہ وطن واپسی پر اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) کی طرف سے مالی معاونت بھی فراہم کی جاتی ہے جب کہ غیر اندراج شدہ افغان اس سہولت سے محروم رہتے ہیں۔