یوم پاکستان کے موقع پر بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے ہم منصب نواز شریف کو مبارک باد کا پیغام بھیجا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’ٹوئیٹر‘ پر اپنے پیغام میں نریندر مودی نے کہا کہ اُنھوں نے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے نام ایک پیغام میں اُنھیں ’یوم پاکستان‘ پر مبادکباد دی۔
نریندر مودی نے کہا کہ اُن کا اس بات پر پختہ یقین ہے کہ تمام حل طلب اُمور تشدد اور دہشت سے پاک ماحول میں دوطرفہ مذاکرات سے حل ہو سکتے ہیں۔
بھارتی وزیراعظم کے اس بیان پر پاکستان کی طرف سے براہ راست تو کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا لیکن پیر کی صبح ’یوم پاکستان‘ کی مرکزی تقریب سے خطاب میں پاکستان کے صدر ممنون حسین نے کہا کہ اُن کا ملک بھارت کے ساتھ برابری کی بنیاد پر اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔
’’ہم بھارت کے ساتھ بھی دوستی کے خواہش مند ہیں اور اس کے ساتھ بات چیت کے ذریعے کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کا حل چاہتے ہیں۔‘‘
معروف تجزیہ نگار حسن عسکری رضوی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میںکہا کہ موجودہ حالات میں بھارتی وزیراعظم کا یہ بیان خوش آئند ہے۔
’’میرے خیال میں یہ تھوڑی سی مثبت چیز نظر آتی ہے کہ بیانات کم از کم مخالفانہ نہیں ہیں۔۔۔۔ کشمیر میں سرحد پر بھی صورت حال اب بہتر ہوئی ہے، یہ مثبت اشارے تو ہیں لیکن یہ فیصلہ ایک سیاسی قیادت کو کرنا ہے کہ آپ نے گفتگو کرنی ہے تاہم میرا نہیں خیال کہ وہ فیصلہ بھارت نے ابھی کیا ہے۔‘‘
اُمور خارجہ پر نظر رکھنے والے تجزیہ نگار رسول بخش رئیس کہتے ہیں کہ یوم پاکستان کے موقع پر دوطرفہ مسائل کے حل کے لیے مذاکرات سے متعلق بھارتی وزیراعظم کا بیان یقیناً ایک مثبت پیش رفت ہے۔
’’یہ علیحدہ بات ہے کہ جب بھی دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات شروع ہوں گے تو بھارت کس حد تک لچک کا مظاہرہ کر سکتا ہے اور اس کی پاکستان سے کیا توقعات ہوں گے لیکن اس خط کا لکھنا اور یوم پاکستان کے موقع پر لکھا جانا اور خواہشات کا اظہار کرنا میں اسے کافی مثبت (پیش رفت) سمجھتا ہوں اور ہم امید کرتے ہیں کہ کہ جلد پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے۔‘‘
پاکستان اور بھارت کے تعلقات حالیہ مہینوں میں تناؤ کا شکار رہے ہیں تاہم رواں ماہ کے اوائل میں بھارتی سیکرٹری خارجہ کے دورہ اسلام آباد کے بعد دوطرفہ تعلقات میں بہتری کی توقع کی جا رہی ہے۔
پاکستان یہ کہتا آیا ہے کہ خطے میں دیرپا امن کے قیام کے لیے بھارت سے دوستانہ تعلقات اہم ہیں۔ مبصرین کا ماننا ہے کہ بھارت کی قیادت کو بھی اس بات کا ادراک ہے کہ اُس کی اقتصادی ترقی کے لیے علاقائی امن ضروری ہے۔