پاکستان نے ایک بار پھر بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب معاملات بشمول مسئلہ کشمیر کے مذاکراتی حل کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے اتوار کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تمام مسائل کے حل کے لیے جامع مذاکراتی عمل کی ضرورت ہے اور بھارتی سیکرٹری خارجہ کے حالیہ دورہ اسلام آباد سے اس ضمن میں راہ ہموار ہوسکتی ہے۔
بھارتی سیکرٹری خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے سارک ممالک کے دورے کے سلسلے میں اوائل ہفتہ اسلام آباد میں اپنے پاکستانی ہم منصب اعزاز احمد چودھری سے دوطرفہ معاملات پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
گو کہ اس دورے کے نتیجے میں کوئی ٹھوس پیش رفت تو سامنے نہیں آسکی لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ دونوں حکومتوں کے درمیان رابطوں کے تسلسل سے ہی حالات بہتری کی طرف گامزن ہو سکتے ہیں۔
تجزیہ کار رسول بخش رئیس نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ "جب تک بات چیت سرکاری سطح پر جاری نہیں رکھیں گے اور زیادہ امور کو اس میں شامل نہیں کریں گے تو دونوں حکومتوں کے درمیان کبھی اعتماد پیدا نہیں ہوسکتا۔"
بھارت نے گزشتہ سال اگست میں دونوں ملکوں کے سیکرٹری سطح کے مذاکرات یک طرفہ طور پر منسوخ کر دیے تھے اور اس کے بعد سرحد اور متنازع علاقے کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر دونوں ملکوں کی فورسز کی جانب سے فائرنگ کے تبادلوں کے باعث ہمسایہ ایٹمی قوتوں میں حالات انتہائی کشیدہ ہوچلے تھے۔
پاکستان یہ کہتا آیا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ برابری کی سطح پر اچھے ہمسایوں جیسے تعلقات چاہتا ہے لیکن یہ مقصد تفصیہ طلب معاملات کو حل کیے بغیر ممکن نہیں۔
بھارت بھی بات چیت کے ذریعے مسائل کو حل کرنے کی خواہش کا اظہار کر چکا ہے لیکن اس کا کہنا ہے کہ پاکستان کی طرف سے اس ضمن میں ماحول کو موافق نہیں بنایا جا رہا۔