دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 21 مئی 2008ء کو طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت پاکستان میں زیر حراست بھارتی قیدیوں کی فہرست جمعرات کو بھارتی سفارت خانے کے حوالے کردی گئی ہے لیکن اُن کے بقول تاحال بھارت نے اپنے ہاں پاکستانی قیدیوں کی فہرست فراہم نہیں کی ہے۔ معاہدے کے تحت دونوں ممالک کو ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ کرنا ہوتاہے۔
عبدالباسط نے بتایا کہ پاکستان میں 648بھارتی قیدی ہیں جن میں سے 584ماہی گیر ہیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ دفتر خارجہ کے اعدادوشماربھارتی جیلوں میں 804 عام شہری جب کہ 112 ماہی گیر قید ہیں ۔
اُنھوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کی جیلوں میں بندپاکستانی اور بھارتی قیدیوں کے کوائف اور درست اعدادوشمار کے لیے ایک جوڈیشل کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی لیکن2008ء میں ممبئی کے حملوں کے بعد جہاں دوطر فہ امن مذاکرات کا عمل منقطع ہوگیاوہیں قیدیوں کے لیے قائم کمیٹی کا کام بھی رک گیاتھا ۔
لیکن عبدالباسط نے اس اُمید کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین بات چیت کے عمل کے آغاز کے بعد انسانی ہمددری کے معاملات بالخصوص قیدیوں کے مسئلے پر توجہ دی جائے گی اور اس معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے میں مدد ملے گی۔
گذشتہ ماہ کے اواخر میں پاک بھارت خارجہ سیکرٹری سطح کی بات چیت سے قبل خیر سگالی کے طور پر پاکستان نے 17 بھارتی قیدی رہا کیے تھے۔ اس اقدام کے جواب میں بھارت نے بھی چار پاکستانی قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا جن کو بدھ کے روزواہگہ باڈر پر پاکستانی حکام کے حوالے کیا گیا، چاروں پاکستانیوں کا تعلق ہندو برادری سے ہے۔