رسائی کے لنکس

پاکستان اور بھارت باہمی سفارتی تلخی کے ازالے پر متفق


لاہور کے قریب واہگہ کے مقام پر پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدی گذرگاہ۔ فائل فوٹو
لاہور کے قریب واہگہ کے مقام پر پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدی گذرگاہ۔ فائل فوٹو

بھارت کی وزارت خارجہ کی جانب سے انٹرنیٹ پر جاری کیے گئے ایک مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور بھارت نے دونوں ملکوں کے درمیان جاری سفارتی جنگ اور کشیدگی کو حل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

بیان کے مطابق ’ بھارت اور پاکستان نے سفارت کاروں سے اور سفارتی تنصیبات سے برتاؤ سے منسلک معاملات حل کرنے کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان سفارت کاروں اور قونصلر وں سے برتاؤ کے 1992 کے کوڈ آف کنڈکٹ کے تحت عمل پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

مارچ کے پورے مہینے میں دونوں ملک ایک دوسرے پر یہ الزامات لگاتے رہے ہیں کہ ان کے سفارتی عملے کو ہراساں کیے جانے کے واقعات ہو رہے ہیں۔

دونوں ہی ملکوں نے اس معاملے پر متعدد بار نکتہ چینی کی اور ایک دوسرے کو مورد الزام ٹہرایا۔

اس تنازع نے ایک موقع پر اتنی شدت اختیار کی کہ بھارت میں پاکستان کے ہائی کمشنر سہیل محمود کو مشاورت کے لیے اسلام آباد طلب کر لیا گیا۔ جس کے بعد پاکستانی میڈیا میں یہ قیاس آرائیاں ہونے لگیں کہ انہیں واپس نہیں بھیجا جائے گا۔

جب کہ دوسری جانب بھارت نے ان قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مشاورت کے لیے سفارت کاروں کا اپنے ملک واپس طلب کیا جانا معمول کا ایک معاملہ ہے اور وہ یوم پاکستان کی تقربیات کی میزبانی کے لیے واپس دہلی آئیں گے۔

دونوں ملک ایک دوسرے کے خلاف سخت بیان بازی سے پیدا ہونے والی تلخی کو ٹھنڈا کر کے کشیدگی اور مسائل کے حل کی کوشش کر رہے ہیں۔

میڈیا کے مطابق پاکستان میں بھارت کے ہائی کمشنر اجے بساریا نے ایک دوسرے کے نکتہ نظر کو سمجھنے کے لیے اسلام آباد میں خارجہ أمور کی سیکرٹری تہمینہ جنجوعہ سے ملاقات ۔ انہوں نے جمعے کے روز لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ اندسٹری کے اجلاس میں کہا کہ دونوں ملک اپنے تعلقات بہتر بنا کر دوطرفہ تجارت کا حجم 30 ارب ڈالر تک پہنچا سکتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG