جنوبی ایشیا کے ملکوں پر مشتمل علاقائی تعاون کی تنظیم ’سارک‘ کا 17 واں سربراہ اجلاس جمعرات سے مالدیپ کے جزائرادو میں شروع ہورہا ہے جس میں پاکستان کے وفد کی قیادت وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کریں گے۔
اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے عہدے داروں نے بتایا ہے کہ دو روزہ اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم گیلانی کی بھارتی ہم منصب من موہن سنگ سے ملاقات بھی ہوگی جس میں دوطرفہ جامع امن مذاکرات میں پیش رفت سمیت بھارت کو تجارت کے لیے’’پسندیدہ ترین ملک‘‘ یا ایم ایف این کا درجہ دینے کا پاکستان کا حالیہ فیصلہ زیر بحث آئیں گے۔
پاکستانی کابینہ نے گزشتہ ہفتے بھارت کو’’پسندیدہ ترین ملک‘‘ کا درجہ دینے کی تجویز متفقہ طورپر منظور کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن بعدازاں سرکاری عہدے داروں کے متضاد بیانات نے اس حوالے سے صورت حال کو ابہام کا شکار کردیا۔
وزیر اعظم گیلانی نے اپنے ایک حالیہ بیان میں اس تاثر کی نفی کی ہے کہ بھارت کو ایم ایف این کا درجہ دینے کے فیصلے سے اُن کی حکومت پیچھے ہٹ رہی ہے۔ اُن کے بقول دو طرفہ تجارت کو معمول پر لانے کی کوششوں کا مقصد بھارت کو ایم ایف این کا درجہ دینا ہے۔
توقع ہے کہ وزرائے اعظم کے مابین ملاقات کے بعد اس معاملے پر پاکستان کا موقف واضع ہوگا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق ممبئی حملوں میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے پاکستان کے اقدامات بھی بات چیت میں زیر بحث آئیں گے۔
اقتصادی ماہرین ایک طویل عرصے کے بعد پاکستان کی جانب سےڈبلیو ٹی او کے تحت بالاخر بھارت کو تجارت کے لیے پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دینے کے اعلان کو خطے کی معاشی ترقی کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان باضابطہ تجارت کا سالانہ حجم دو ارب ڈالر سے زائد ہے تاہم اس میں پاکستان کا حصہ صرف چودہ فیصد ہے۔ حال ہی میں دونوں ملکوں کے وزرائے تجارت کے مابین ہونے والی ملاقات میں سالانہ تجارت کو اگلے تین سالوں میں چھ ارب ڈالر تک لے جانے پر اتفاق کیا تھا۔
پاکستانی وزیر اعظم تنظیم میں شامل افغانستان، بنگلادیش، بھوٹان، مالدیپ، نپیپال،اور سری لنکا کے سربراہان مملکت سے بھی ملاقاتیں کریں گے جس میں ان ملکوں کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کا جائزہ لیا جائے گا۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ سربراہ اجلاس کے بعد ’’پُلوں کی تعمیر‘‘ کے عنوان سے مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا جائے گا جس کا مرکزی نکتہ تجارتی، اقتصادی، مالی اور ماحولیاتی تعاون کو فروغ دینے کے لیےخطے کے ملکوں کے مابین قریبی روابط ہوگا۔ اس موقع پر ’سارک سیکریٹیریٹ ترقیاتی فنڈ‘ کا بھی افتتاح کیا جائےگا۔
اجلاس میں وزیر اعظم گیلانی اپنے خطاب میں غربت کے خاتمے، توانائی کے شعبے میں تعاون، زراعت اور دیہی ترقی ، خواتین و بچوں کی فلاح وبہبود اور جنوبی ایشیا کے لوگوں کے لیے صحت کی بہتر سہولتیں فراہم کرنے جیسے موضوعات پر روشنی ڈالیں گے۔
سربراہ اجلاس سے قبل پاکستان نے ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ جنوبی ایشیائی ملکوں کی تنظیم سارک کی زیر نگرانی علاقی تعاون کو فروغ دینے کا تہیہ کیے ہوئے ہے۔
وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس عزم کا اعادہ مالدیپ میں جاری سار ک کے خارجہ سیکرٹریوں کی قائمہ کمیٹی کے دو روزہ اجلاس کے موقع پر کیا گیا ہےجس میں پاکستان کی نمائندگی خارجہ سیکرٹری سلمان بشیر نے کی اور جس کا مقصد رکن ملکوں کے سربراہان کے اجلاس کا ایجنڈہ تیار کرنا تھا۔
پاکستانی خارجہ سیکرٹری کے بقول ان کے ملک کا ماننا ہے کہ سارک کو جنوبی ایشیا میں سماجی و اقتصادی تبدیلی کے لیےعمل انگیزکردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ خطے میں اقتصادی ترقی کے غیر معمولی امکانات موجود ہیں۔
’’ایشیا بحیثیت مجموعی اقتصادی طور پر ترقی کی دوڑ میں آگے ہوتا جارہا ہے اورجنوبی ایشیا کی کوشش ہونی چاہییے کہ وہ عالمی اقتصادی ترقی میں ایک اہم ستون بنے۔ یہ بات انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ علاقائی تعاون کی راہ میں رکاوٹ بننے والے اختلافات اور تنازعات کوحل کیا جائے۔‘‘
سلمان بشیر نے کہا کہ سترویں سارک سربراہ اجلاس کا عنوان ’پُلوں کی تعمیر‘‘ رکھا گیا ہے جس سے ہم آہنگی، ایک دوسرے کو سمجھنے اور علاقے کے لوگوں کے روشن خیال ذاتی مفادات کی بنیاد پر تعاون کو فروغ دینے میں مدد ملنی چاہییے۔ اُنھوں نے کہا کہ دنیا سارک تنظیم میں دلچسپی رکھتی ہےکیونکہ اُسے خطے کی صلاحیتوں کا ادراک ہے۔
’’پاکستان توانائی کے شعبے میں علاقائی تعاون کے تصورسمیت زراعت، غذائی تحفظ، غربت کے خاتمے، موسمیاتی تبدیلی، تجارت اور دیگر شعبوں میں باہمی تعاون کو مضبوط کرنے سے متعلق سارک تنظیم کی پیش قدمی کی حمایت کرتا ہے۔‘‘