رسائی کے لنکس

پاک ایران گیس پائپ لائن: پاکستان کےلیے منفی نتائج کا باعث ہوگی


پاک ایران گیس پائپ لائن: پاکستان کےلیے منفی نتائج کا باعث ہوگی
پاک ایران گیس پائپ لائن: پاکستان کےلیے منفی نتائج کا باعث ہوگی

امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ پائپ لائن کی تعمیرایران سے تیل و گیس کی تجارت پر پابندی کے امریکی قانون کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہے۔ اور اگر یہ منصوبہ بات چیت کے مراحل سے آگے بڑھا، تو امریکہ کو مجبوراً اپنے قوانین پر عمل درآمد کرنا ہوگا

امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر کام شروع کرنا پاکستان کے لیے منفی نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔

بدھ کو امریکی ایوانِ زیریں کی خارجہ امور سے متعلق فنڈز مختص کرنے والی سب کمیٹی کی سماعت کے دوران ایک کانگریس مین کی طرف سے سوال کے جواب میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پائپ لائن کی تعمیرایران سے تیل و گیس کی تجارت پر پابندی کے امریکی قانون کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہے۔ اور اگر یہ منصوبہ بات چیت کے مراحل سے آگے بڑھا، تو امریکہ کو مجبوراً اپنے قوانین پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ: ’’ خصوصاً ، پاکستان کے لیے یہ معاملہ بہت نقصان دہ ثابت ہوگا، کیونکہ اُس کی معیشت پہلے ہی مشکلات کا شکار ہے۔ امریکہ کو مجبوراً پاکستان پر اضافی دباؤ ڈالنا پڑے گا، جِس سے پاکستان کو مزید معاشی مشکلات لاحق ہو جائیں گی۔”

اِس سے پہلے بھی امریکہ پاکستان پر زور دیتا رہا ہے کہ وہ ایران کے بجائے ترکمانستان کے راستے گیس پائپ لائن بچھانے پر غور کرے۔

امریکی وزیر خارجہ کے مطابق اِس پائپ لائن کے سلسلے میں امریکی پوزیشن پاکستانی حکومت پر واضح کر دی گئی ہے۔

قبل ازیں، امریکی محکمہٴ خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نیولینڈ ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن کے پاکستانی منصوبے کی مخالفت کرتی رہی ہیں۔

مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ سے تعلق رکھنے والے جنوبی ایشا کے ماہر، مارون وائن بام کے مطابق بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اِس بیان کا تعلق پاکستان سے کم اور ایران سے زیادہ ہے، کیونکہ، آج کل امریکہ پوری دنیا میں ایران کو تنہا کرنے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے۔

مسٹر وائن بام کے مطابق، شاید امریکہ ایران کو یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ اُس کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی، چاہے اِس سلسلے میں امریکہ کو اپنے حلیفوں پر ہی دباؤ کیوں نہ ڈالنا پڑے۔

اِسی ضمن میں، امریکہ کی طرف سے بھارت پر بھی دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ ایران سے تیل یا گیس کی کوئی تجارت نہ کی جائے۔

اگرچہ، ایران پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بھی کچھ پابندیاں عائد ہیں، لیکن امریکی پابندیاں اُن کے علاوہ ہیں۔ اِن تمام پابندیوں کا تعلق ایران کے ایٹمی پروگرام سے ہے۔ امریکہ اور کئی یورپی ممالک کا کہناہے کہ ایران خفیہ طور پر ایٹی ہتھیار بنانے کی صلاحیت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ جبکہ، ایران کا اصرار ہے کہ اُس کا ایٹمی پروگرام پُر امن مقاصد کے لیے ہے۔

XS
SM
MD
LG