پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے انٹیلی جنس ادارے ’آئی ایس آئی‘ کے مرکزی دفتر کے دورے کے موقع پر کہا کہ ملک کو غیر مستحکم کرنے والے غیر ملکی خفیہ اداروں اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے انٹیلی جنس اداروں کے درمیان مزید فعال اور مربوط رابطوں کی ضرورت ہے۔
جنرل راحیل شریف نے جمعہ کو فوج کے خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلیجنس ’آئی ایس آئی‘ کے مرکزی دفتر کا دورہ کیا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے ایک بیان کے مطابق ’آئی ایس آئی‘ کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر نے جنرل راحیل شریف کو ملک کی سلامتی کو درپیش داخلی اور خارجی چیلنجوں کے علاوہ انسداد دہشت گردی کے لیے کی جانی والی کارروائیوں سے متعلق بریفنگ دی۔
جنرل راحیل شریف نے اس موقع پر زور دیا کہ سویلین اور فوجی انٹیلی جنس اداروں کے درمیان قومی سطح پر قریبی اور مربوط کوششوں کی ضرورت ہے جب کہ اُن کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس کے لیے جدید طریقوں کو اپنایا جائے۔
فوج کے سربراہ کو انٹیلی معلومات کی بنیاد پر کی جانے والی کارروائیوں اور دہشت گردوں کے کئی حملوں کو ہونے سے پہلے ہی ناکام بنانے کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی۔
بیان کے مطابق جنرل راحیل شریف نے دہشت گرد حملوں کو روکنے کے حوالے سے ’آئی ایس آئی‘ کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی بہت سی کامیابیوں کا ذکر سامنے نہیں آتا لیکن اُن کا ملک کے دفاع میں کردار بہت اہم ہوتا ہے جن کا اعتراف کیا جانا چاہیئے۔
پاکستان کی طرف سے حالیہ دنوں میں متعدد بار ملک میں دہشت گردی کی کارروائی میں ملوث ہونے کا الزام پڑوسی ملک بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسی ’را‘ پر عائد کیا گیا۔
رواں ہفتے ہی پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے ایک بیان میں الزام لگایا تھا کہ ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ’را‘ ملوث ہے جب کہ اس سے قبل پاکستانی فوج کی کور کمانڈرز کانفرنس کے بعد بھی ایک بیان میں کہا گیا کہ بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسی ’را‘ پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہی ہے۔
ان بیانات کے تناظر میں پاکستانی فوج کے سربراہ کے ’آئی ایس آئی‘ کے ہیڈ کوارٹر کے دورے کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد بھی کارروائیاں جاری ہیں جن میں ’آئی ایس آئی‘ کا کردار نمایاں رہا ہے۔