رسائی کے لنکس

شمالی وزیرستان: فضائی کارروائی میں کم ازکم 15 'دہشت گرد' ہلاک


پشاور سے حکام نے دو افراد کو مبینہ طور پر شدت پسند تنظیم داعش میں شمولیت کی دعوت کے اشہتارات تقسیم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔

پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں فوج کی فضائی کارروائیوں میں کم ازکم 15 مشتبہ دہشت گرد ہلاک ہو گئے ہیں۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ نے جمعہ کو ایک مختصر بیان میں بتایا کہ یہ کارروائی دتہ خیل کے قریب کی گئی اور ہلاک ہونے والوں میں غیر ملکی دہشت گرد بھی شامل ہیں۔

تاہم اس کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

اُدھر اطلاعات کے مطابق شمالی وزیرستان میں جنگلات سے ڈھکے پہاڑی علاقے شوال میں دہشت گردوں کے خلاف زمینی کارروائی بھی شروع کی گئی ہے جس کا مقصد اس قبائلی علاقے میں عسکریت پسندوں کی آخری پناہ گاہوں کا خاتمہ ہے۔

تاہم تازہ فضائی اور زمینی کارروائیوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے کیوں کہ جن علاقوں میں یہ کارروائیاں کی جا رہی ہیں وہاں تک میڈیا کے نمائندوں کو رسائی نہیں۔

افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں گزشتہ جون میں پاکستانی فوج نے ملکی و غیر ملکی شدت پسندوں کے خلاف "ضرب عضب" کے نام سے بھرپور کارروائی کا آغاز کیا تھا جس میں اب تک حکام کے بقول سینکڑوں دہشت گردوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے جن میں ایک بڑی تعداد غیر ملکی عسکریت پسندوں کی بھی شامل ہے۔

فوجی آپریشن کی وجہ سے اس علاقے سے لگ بھگ چھ لاکھ افراد نقل مکانی کر کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں میں عارضی طور پر رہائش کے لیے مجبور ہوئے۔

شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں سے صاف کروائے گئے علاقوں میں ان بے گھر افراد کی واپسی کا سلسلہ مارچ میں شروع ہوا تھا، اب تک سینکڑوں خاندان اپنے اپنے علاقوں کو واپس جا چکے ہیں۔

دریں اثناء جمعہ کو ایک سرکاری بیان میں بتایا گیا کہ پشاور میں ایک چھاپے کے دوران دو افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ سرکاری بیان کے مطابق غلام محمد اور لعل محمد نامی اشخاص دہشت گرد تنظیم داعش میں شمولیت کی دعوت کے اشہتارات تقسیم کر رہے تھے۔

پولیس کے مطابق ان افراد سے تفتیش شروع کر دی گئی ہے، پشاور سمیت ملک کے کئی دیگر علاقوں میں شدت پسند تنظیم داعش کی حمایت میں دیواروں پر تحریروں اور شائع شدہ مواد تقسیم کرنے کی خبریں منظر عام پر آتی رہی ہیں۔

تاہم پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں ایک مرتبہ پھر حکومت کے اس موقف کو دہرایا تھا کہ شدت پسند تنظیم داعش کا پاکستان میں کوئی وجود نہیں ہے۔

اُدھر خیبر پختونخواہ کے ضلع بنوں میں حساس ادارے کے اہلکاروں نے کارروائی کرتے ہوئے دو مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ یہ مشتبہ دہشت گرد ہوید پل کے نیچے دھماکا خیز مواد نصب کر رہے تھے کہ انھیں حراست میں لے لیا گیا۔

ملک میں دہشت گردی و انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے سکیورٹی فورسز نے اپنی کارروائیوں کو تیز کر رکھا ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے علاوہ ان کے حامیوں اور ان کی معاونت کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

XS
SM
MD
LG