اسلام آباد —
پاکستان اور افغانستان نے امن و مصالحت کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
وزیرِ اعظم نواز شریف اور پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے افغان صدر حامد کرزئی کے درمیان منگل کو اسلام آباد کے قریب سیاحتی مقام مری میں ملاقات ہوئی، جس میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار سمیت دیگر متعلقہ حکام نے بھی شرکت کی۔
ملاقات کے بعد جاری ہونے والے سرکاری بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے افغانستان میں امن کے فروغ اور مصالحت کے لیے مشترکہ کوششوں کے علاوہ علاقائی امن اور استحکام کے لیے روابط بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔
اس موقع پر افغان صدر نے وزیر اعظم نواز شریف کو دورہ کابل کی دعوت بھی دی۔
صدر کرزئی پیر کو ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے تھے لیکن وزیر اعظم نواز شریف کی درخواست پر اُنھوں نے پاکستان میں اپنا قیام مزید ایک روز کے لیے بڑھا دیا۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان منگل کو ہونے والی ملاقات میں علاقائی صورت حال خاص طور پر افغانستان میں مصالحت کے لیے کی جانے والی کوششوں کو کامیاب بنانے کے لیے مختلف اقدامات پر غور کیا گیا۔
صدر حامد کرزئی نے پیر کو وزیر اعظم نواز شریف کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا کہ اُنھیں توقع ہے کہ طالبان اور افغان اعلٰی امن کونسل کے درمیان امن مذاکرات کے انعقاد میں پاکستان کردار ادا کرے گا۔
اُنھوں نے انسداد دہشت گردی کے لیے مشترکہ کوششوں کو مزید تیز کرنے پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے شہریوں کو لاحق سلامتی کے خطرات پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں کے لیے باعث تشویش ہیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چوہدری نے سرکاری میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اُن کا ملک اس سے قبل بھی مصالحت کے عمل کو کامیاب بنانے کے لیے افغان اعلٰی امن کونسل کی معاونت کرتا آیا ہے۔
وزیر اعظم نواز شریف نے پیر کو کہا تھا کہ افغانستان میں بین الاقوامی افواج 2014ء کے اختتام تک وہاں سے انخلاء کی تیاریوں میں مصروف ہیں اور آئندہ سال ناصرف افغانستان بلکہ خطے کے لیے بہت اہم ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ مستحکم افغانستان کے لیے پاکستان بھرپور مدد کرے گا۔
وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ عدم استحکام اور لڑائی نے اس خطے کو کئی دہائیوں سے اپنے شکنجے میں جکڑ رکھا ہے اور اب ضروری ہے کہ اس کا خاتمہ کیا جائے۔
پاکستانی حکام کے مطابق صدر کرزئی کے اس دورے سے دونوں ملکوں کی قیادت کے درمیان مختلف اُمور پر ہم آہنگی میں اضافہ ہوا ہے۔
وزیرِ اعظم نواز شریف اور پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے افغان صدر حامد کرزئی کے درمیان منگل کو اسلام آباد کے قریب سیاحتی مقام مری میں ملاقات ہوئی، جس میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار سمیت دیگر متعلقہ حکام نے بھی شرکت کی۔
ملاقات کے بعد جاری ہونے والے سرکاری بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے افغانستان میں امن کے فروغ اور مصالحت کے لیے مشترکہ کوششوں کے علاوہ علاقائی امن اور استحکام کے لیے روابط بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔
اس موقع پر افغان صدر نے وزیر اعظم نواز شریف کو دورہ کابل کی دعوت بھی دی۔
صدر کرزئی پیر کو ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے تھے لیکن وزیر اعظم نواز شریف کی درخواست پر اُنھوں نے پاکستان میں اپنا قیام مزید ایک روز کے لیے بڑھا دیا۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان منگل کو ہونے والی ملاقات میں علاقائی صورت حال خاص طور پر افغانستان میں مصالحت کے لیے کی جانے والی کوششوں کو کامیاب بنانے کے لیے مختلف اقدامات پر غور کیا گیا۔
صدر حامد کرزئی نے پیر کو وزیر اعظم نواز شریف کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا کہ اُنھیں توقع ہے کہ طالبان اور افغان اعلٰی امن کونسل کے درمیان امن مذاکرات کے انعقاد میں پاکستان کردار ادا کرے گا۔
اُنھوں نے انسداد دہشت گردی کے لیے مشترکہ کوششوں کو مزید تیز کرنے پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے شہریوں کو لاحق سلامتی کے خطرات پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں کے لیے باعث تشویش ہیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چوہدری نے سرکاری میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اُن کا ملک اس سے قبل بھی مصالحت کے عمل کو کامیاب بنانے کے لیے افغان اعلٰی امن کونسل کی معاونت کرتا آیا ہے۔
وزیر اعظم نواز شریف نے پیر کو کہا تھا کہ افغانستان میں بین الاقوامی افواج 2014ء کے اختتام تک وہاں سے انخلاء کی تیاریوں میں مصروف ہیں اور آئندہ سال ناصرف افغانستان بلکہ خطے کے لیے بہت اہم ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ مستحکم افغانستان کے لیے پاکستان بھرپور مدد کرے گا۔
وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ عدم استحکام اور لڑائی نے اس خطے کو کئی دہائیوں سے اپنے شکنجے میں جکڑ رکھا ہے اور اب ضروری ہے کہ اس کا خاتمہ کیا جائے۔
پاکستانی حکام کے مطابق صدر کرزئی کے اس دورے سے دونوں ملکوں کی قیادت کے درمیان مختلف اُمور پر ہم آہنگی میں اضافہ ہوا ہے۔