پاکستانی فوج کے مطابق قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں بدھ کو کی گئی فضائی کارروائی میں کم از کم ’’30 دہشت گردوں‘‘ کو ہلاک کیا گیا ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق یہ کارروائی وادی تیراہ میں کی گئی اور ہلاک ہونے والوں میں اہم دہشت گرد کمانڈر بھی شامل ہیں۔
بیان کے مطابق فضائی کارروائی میں دہشت گردوں کے اسلحہ کے دو ذخیروں کو بھی تباہ کیا گیا۔
جس علاقے میں یہ کارروائی جاری ہے وہاں تک میڈیا کے نمائندوں کو رسائی نہیں اس لیے آزاد ذرائع سے مارے جانے والوں کی شناخت اور ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
اس قبائلی علاقے میں سرگرم تنظیم لشکر اسلام سے وابستہ شدت پسندوں کو اطلاعات کے مطابق منگل کو سرحد پار افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں مبینہ طور پر امریکی ڈرون سے بھی نشانہ بنایا گیا۔
اس میزائل حملے میں نو عسکریت پسند مارے گئے تھے۔ لشکر اسلام نے حال ہی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے الحاق کا اعلان کیا تھا۔
خیبر ایجنسی میں گزشتہ ایک ہفتے سے دہشت گردوں کے خلاف پاکستانی فوج کی کارروائیوں میں تیزی آئی ہے اور اس دوران فوج کے مطابق درجنوں دہشت گرد مارے جا چکے ہیں جب کہ فوج نے اپنے سات اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق بھی کی ہے۔
رواں ہفتے ہی پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ خیبر ایجنسی کے اہم ’درہ مستوئل‘ پر فوج نے کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
حکام کے مطابق ’درہ مستوئل‘ کو دہشت گرد افغانستان آمد و رفت کے لیے استعمال کرتے تھے۔
فوج نے گزشتہ سال اکتوبر میں خیبر ایجنسی میں ’’خیبر ون‘‘کے نام سے آپریشن شروع کیا اور رواں ماہ اس فوجی کارروائی کے ایک نئے مرحلے ’’خیبر ٹو‘‘ کا آغاز کیا گیا۔
خیبر ایجنسی کے علاوہ پاکستانی فوج شمالی وزیرستان میں جون 2014ء سے آپریشن ’’ضرب عضب‘‘ میں مصروف ہے۔