پاکستان میں حزب مخالف کی جماعتیں تو پہلے ہی وزیر اعظم نواز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہی ہیں، اب ایک غیر سرکاری ادارے، ’گیلپ پاکستان‘ کے تازہ سروے میں شامل افراد کی اکثریت کا بھی کہنا ہے کہ وزیر اعظم کو اپنا منصب چھوڑ دینا چاہیئے۔
’گیلپ پاکستان‘ کے سربراہ، اعجاز شفیع گیلانی نے تازہ سروے کے بارے میں ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں بتایا ہے کہ ’’یہ ملک گیر سروے تھا‘‘۔
اُنھوں نے بتایا کہ سروے ’’چاروں صوبوں میں تھا اور اس میں شہری و دیہی علاقے شامل تھے۔۔۔ سروے میں ’جے آئی ٹی‘ کی رپورٹ کے حوالے سے سوالات کیے گئے تھے۔‘‘
اعجاز شفیع گیلانی کا کہنا تھا کہ سروے میں شامل 51 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف کو منصب سے الگ ہو جانا چاہیئے، جب کہ 49 فیصد کا کہنا تھا کہ اُنھیں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ کے خلاف کیس لڑنا چاہیئے۔
بقول اُن کے، ’’ہمارا تجزیہ یہ ہے کہ اس بارے میں رائے عامہ بہت منقسم ہے۔‘‘
اعجاز شفیع گیلانی کا کہنا تھا کہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف سے متعلق بھی ایک سوال سروے میں شامل کیا گیا تھا جس میں یہ پوچھا گیا تھا کہ اگر مسلم لیگ (ن) اُنھیں وزارت عظمٰی کے منصب کے لیے نامزد کرے تو لوگوں کی کیا رائے ہوگی، جس پر سروے میں شامل 59 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ اگر حکمران جماعت شہباز شریف کو نامزد کرتی ہے تو وہ اس فیصلے کی حمایت کریں گے جب کہ 41 فیصد نے کہا اس کی مخالفت کی۔
حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی میاں عبدالمنان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں گیلپ پاکستان کی سروے رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسا سروے، اُن کے بقول، محدود افراد کی رائے پر مبنی ہوتا ہے اور لوگوں کے حقیقی جذبات یا رائے کی نمائندگی نہیں کرتا۔
واضح رہے کہ شریف خاندان کے مالی اثاثوں سے متعلق تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ’جے آئی ٹی‘ کی رپورٹ کو پہلے ہی وزیراعظم اور اُن پارٹی مسترد کر چکی ہے۔
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ پر سپریم کورٹ میں فریقین نے اپنے اپنے حق میں دلائل دیئے تھے جس کے بعد اس معاملے پر عدالت عظمٰی کے تین رکنی بینچ نے گزشتہ جمعہ کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
پاکستان میں مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے عدالت سے استدعا کی جا رہی ہے کہ وہ اس بارے میں فیصلہ جلد سنائے تاکہ ملک میں بے یقینی کی صورت حال ختم ہو سکے۔
قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپاؤ نے پیر کو اسلام آباد میں صحافیوں سے کہا کہ ’’ہم تو یہ ہی چاہیں گے کہ جتنا جلدی ہو، یہ فیصلہ ہو تاکہ اس پر عمل درآمد ہو اور (نظام حکومت چل سکے)۔۔۔۔ ہم یہ بھی چاہتے کہ کوئی بھی عنصر یا قوت ملک میں جمہوریت کو پٹڑی سے نا اتارے۔۔۔ جہموریت کو ڈی ریل کرنے سے ملک کو نقصان ہوگا۔‘‘
حزب مخالف کی جماعتوں کے مطالبات کو رد کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کہتے رہے ہیں کہ وہ اپنے منصب سے مستعفی نہیں ہوں گے۔