پاکستان میں حزب مخالف کی جماعت تحریک انصاف نے بدھ کو اسلام آباد میں یوم تشکر منایا۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے منگل کو اعلان کیا تھا کہ اُن کی جماعت دو نومبر کو اسلام آباد میں ہونے والا اپنا احتجاج منسوخ کر رہی ہے اور اب ’’یوم تشکر‘‘ منائے گی۔
اُنھوں نے یہ اعلان پاناما لیکس سے متعلق دائر درخواستوں کی سپریم کورٹ میں سماعت شروع ہونے اور عدالت عظمٰی کی طرف اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کے فیصلے کے بعد کیا۔
اس سے قبل جب عمران خان نے وفاقی دارالحکومت میں دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا تو صوبہ پنجاب کے مختلف علاقوں سے تحریک انصاف کے کارکنوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔
پنجاب حکومت نے گزشتہ چند روز کے دوران صوبے کے مختلف علاقوں سے تحریک انصاف کے حراست میں لیے گئے سینکڑوں کارکنوں کو رہا کرنا شروع کر دیا ہے۔
پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ لگ بھگ 1300 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا تھا ماسوائے 153 افراد کے باقی کو رہا کیا جا رہا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ 153 افراد کے خلاف مقدمات قائم کیے گئے تھے، اس لیے اُن کو ضمانت پر رہا کر دیا جائے گا اور حکومت اُن کے خلاف قائم کیے مقدمات کی پیروی نہیں کرے گی۔
’’ان میں سے صرف ایک سو ترپین ایسے ہیں جن کے خلاف مقدمات ہیں اور ان کی ضمانت کے لیے ہم نے اپنے استغاثہ کو کہہ دیا ہے کہ ان کی ضمانتوں کی درخواستوں کی مخالفت نا کریں اور ان کی ضمانت ہونے دیں۔ باقی جو تھے وہ نظر بند تھے اور ان کی نطر بندی کے حکم نامے واپس لیے جا چکے ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ منگل کو پاکستان کی عدالت عظمٰی نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے متعلقہ فریقین سے کہا کہ وہ تین نومبر تک تحقیقات کے لیے اپنے مجوزہ ضوابط کار سپریم کورٹ میں جمع کروا دیں۔
اب اس معاملے کی سماعت جمعرات کو عدالت عظمیٰ میں ہونی ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی طرف سے تحقیقات کے لیے کمیشن کی تشکیل کے فیصلے کے سبب ملک میں سیاسی کشیدگی میں کمی ممکن ہوئی اور عمران خان نے اپنا احتجاج منسوخ کیا۔